سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 2943
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي نَاسٍ مَعِي قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَهُ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ قَالَ عَطَائٌ قَالَ حِلُّوا وَأَصِيبُوا النِّسَائَ قَالَ عَطَائٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَکِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ فَقُلْنَا لَمَّا لَمْ يَکُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نُفْضِيَ إِلَی نِسَائِنَا فَنَأْتِيَ عرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاکِيرُنَا الْمَنِيَّ قَالَ يَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی قَوْلِهِ بِيَدِهِ يُحَرِّکُهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاکُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُکُمْ وَأَبَرُّکُمْ وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ کَمَا تَحِلُّونَ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقْ الْهَدْيَ فَحِلُّوا فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا قَالَ وَأَهْدَی لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ فَقَالَ لِأَبَدٍ
احرام کی اقسام کے بیان میں
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید قطان، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ذی الحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو نبی ﷺ تشریف لائے اور ہمیں حکم فرمایا کہ ہم حلال ہوجائیں احرام کھول دیں عطاء کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم حلال ہوجاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ عطاء کہتے ہیں کہ یہ حکم ان پر ضروری نہ تھا لیکن ان کی بیویاں ان کے لئے حلال ہوگئی تھیں ہم نے کہا کہ اب عرفہ میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور آپ ﷺ نے ہمیں اپنی بیویوں سے مقاربت کا حکم فرمایا تو کیا ہم اس حال میں عرفہ میں آئیں گے کہ ہم سے مقاربت کے اثرات ظاہر ہو رہے ہوں گے عطاء کہتے ہیں کہ حضرت جابر ؓ یہ کہتے ہوئے اٹھے ہاتھوں کو ہلا رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ سچا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میں نے ہدی نہ بھیجی ہوتی تو میں بھی حلال ہوجاتا جیسا کہ تم حلال ہوئے ہو۔ اور اگر میں اس معاملہ کی طرف پہلے متوجہ ہوجاتا جس طرف بعد میں متوجہ ہوا تو میں ہدی ہی نہ بھیجتا اب تم حلال ہوجاؤ تو ہم نے اطاعت کی عطاء کہتے ہیں کہ حضرت جابر ؓ نے فرمایا کہ حضرت علی صدقات وغیرہ وصول کر کے آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو نے احرام باندھا تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا کہ اپنی ہدی بھیج دو اور احرام کی حالت میں ٹھہرے رہو راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ آپ ﷺ کے لئے ہدی لائے سراقہ بن مالک بن جعثم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا یہ حکم صرف اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہمیشہ کے لئے۔
Atareported: I, along with some people, heard Jabir bin Abdullah saying: We, the Companions of Muhammad ﷺ put on Ihram for Hajj only. Ata further said that Jabir stated: Allahs Apostle ﷺ came on the 4th of Dhul-Hijja and he commanded us to put off Ihram. Atasaid that he (Allahs Apostle) ﷺ commanded them to put off Ihram and to go to their wives (for intercourse). Ata said: It was not obligatory for them, but (intercourse) with them had become permissible. We said: When only five days had been left to reach Arafa, he (the Holy Prophet) commanded us to have intercourse with our wives. And we reached Arafa in a state as if we had just intercoursed (with tbem). He (Ata) said: Jabir pointed with his hand and I (perceive) as if I am seeing his hand as it moved. In the (meantime) the Apostle of Allah ﷺ stood amongst us and said: You are well aware that I am the most God-fearing, most truthful and most pious amongst you. And if there were not sacrificial animals with me, I would also have put off Ihram as you have put off. And if I were to know this matter of mine what I have come to know later on. I would not have brought sacrificial animals with me. So they (the Companions) put off Ihram and we also put off and listened to (the Holy Prophet) and obeyed (his command). Jabir said: All came with the revenue of the taxes (from Yemen). He (the Holy Prophet) said: For what (purpose) have you entered into the state of Ihram (whether you entered into the state purely for Hajj and Umrah jointly or Hajj and Umrah separately)? He said: For the purpose for which the Apostle of Allah ﷺ had entered. (The Holy Prophet ﷺ had entered as a Qiran, i. e. Ihram covering both Umrah and Hajj simultaneously.) Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: Offer a sacrifice of animal, and retain Ihram. And Ali brought a sacrificial animal for him (for the Holy Prophet). Suraqa bin Malik bin Jushum said: Messenger of Allah, is it (this concession putting off Ihram of Hajj or Umrah) meant for this year or is it for ever?. He said: It is for ever.
Top