صحیح مسلم - حدود کا بیان - حدیث نمبر 4411
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَطَبَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ يَدُهَا قَالَ يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدُ وَتَزَوَّجَتْ وَکَانَتْ تَأتِينِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زوجہ نبی سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ قریش نے اس عورت کے بارے میں مشو رہ کیا جس نے غزوہ فتح مکہ میں نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں کون گفتگو کرے گا؟ انہوں نے کہا محبوب رسول اللہ ﷺ حضرت اسامہ بن زید ؓ کے علاوہ اس بات پر کوئی جرات نہ کرے گا۔ تو انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا گیا۔ تو اس عورت کے معاملہ میں آپ ﷺ سے اسامہ بن زید ؓ نے گفتگو کی تو رسول اللہ ﷺ کے چہرہ اقدس کا رنگ تبدیل ہوگیا اور فرمایا کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد میں سفارش کرتا ہے؟ تو اسامہ نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول؟ ﷺ میرے لئے مغفرت طلب کریں۔ جب شام ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی تعریف بیان کی جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرمایا اما بعد؟ تم سے پہلے لوگوں کو اس بات نے ہلاک کیا کہ ان میں سے جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دتیے اور جب ان میں سے ضعیف چوری کرتا تو اس پر حد کرتے اور قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر فاطمہ بنت محمد ﷺ بھی چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ پھر آپ ﷺ نے حکم دیا اس عورت کے بارے میں جس نے چوری کی تھی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اس کی توبہ بہت عمدہ تھی اور اس کے بعد اس کی شادی ہوئی اور وہ اس کے بعد میرے پاس تھی اور میں اس کی ضرورت رسول اللہ ﷺ تک پہنچاتی تھی۔
Top