صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3568
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عِنْدَهَا وَإِنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ کَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ
جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت عمرہ ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ ؓ نے اسے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تھے اور حضرت عائشہ ؓ نے آواز سنی کہ ایک آدمی حضرت حفصہ ؓ کے گھر میں اجازت مانگ رہا ہے عائشہ ؓ فرماتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! یہ آدمی آپ ﷺ کے گھر کی اجازت مانگ رہا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرا خیال ہے کہ یہ فلاں ہوگا حضرت حفصہ ؓ کے رضاعی چچا کے بارے میں فرمایا عائشہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر میرا رضاعی چچا زندہ ہوتا تو کیا وہ میرے پاس ملاقات کے لئے آسکتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں بیشک رضاعت بھی ان رشتوں کو حرام کردیتی ہے جن کو ولادت حرام کرتی ہے۔
Aisha (Allah be pleased with her) reported tha Allahs Messenger ﷺ was with her and she heard the voice of a person seeking permission to enter the house of Hafsa. Aisha (Allah he pleased with her) said: Allahs Messenger, he is the person who seeks permission to enter your house, whereupon Allahs Messenger ﷺ said: I think he is so and so (uncle of Hafsa by reason of fosterage). Aisha said: Messenger of Allah, if so and so (her uncle by reason of fosterage) were alive, could he enter my house? Allahs Messenger ﷺ said: Yes. Fosterage makes unlawful what consanguinity makes unlawful.
Top