صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2296
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَکْثَرَ مَا کَانَتْ قَطُّ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَکْثَرَ مَا کَانَتْ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَکْثَرَ مَا کَانَتْ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا جَمَّائُ وَلَا مُنْکَسِرٌ قَرْنُهَا وَلَا صَاحِبِ کَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ إِلَّا جَائَ کَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاتِحًا فَاهُ فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ فَيُنَادِيهِ خُذْ کَنْزَکَ الَّذِي خَبَأْتَهُ فَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ فَإِذَا رَأَی أَنْ لَا بُدَّ مِنْهُ سَلَکَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَيَقْضَمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُا هَذَا الْقَوْلَ ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ و قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْإِبِلِ قَالَ حَلَبُهَا عَلَی الْمَائِ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
زکوة روکنے کے گناہ کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، محمد بن رافع، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر ؓ عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اونٹ والا اس کا حق ادا نہ کرے تو وہ قیامت کے دن زیادہ ہو کر آئیں گے اور ان کے مالک کو ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور وہ اس کو اپنے پیروں اور کھروں سے روندیں گے اور جو گائے والا اس کا حق ادا نہ کرے گا تو قیامت کے دن پہلے سے بہت زیادہ ہو کر آئیں گی اور ان کے مالک کو ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور اس کو اپنے سینگوں سے زخمی اور اپنے کھروں سے روندیں گی اور جو بکریوں والا ان کا حق ادا نہیں کرتا تو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ ہو کر آئیں گی اور ان کا مالک ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور وہ اس کو اپنے سینگوں سے زخمی اور کھروں سے روندیں گی ان میں کوئی بےسینگ یا ٹوٹے ہوئے سینگ والی نہ ہوگی اور جو خزانے والا اس کا حق ادا نہیں کرتا تو اس کا خزانہ قیامت کے دن لایا جائے گا گنجے اژدھے کی صورت میں منہ کھول کر اس کا پیچھا کرے گا جب وہ اس کے پاس آئے گا تو وہ اس سے بھاگے گا تو وہ خزانہ اس کو پکارے گا اپنا خزانہ لے جو تو نے چھپا رکھا تھا تو وہ کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں جب وہ دیکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں تو وہ اس کے منہ میں اپنا ہاتھ ڈال دے گا وہ اسے اونٹ کے چبانے کی طرح چبا جائے گا ابوالزبیر نے کہا کہ میں نے عبید بن عمیر ؓ سے سنا وہ کہتے تھے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اونٹوں کا کیا حق ہے فرمایا ان کے دودھ کو پانی پر نکال لینا (تاکہ فقیروں کو دودھ مل جائے) اس کا ڈول اور اس کے نر اور اس کے نطفے کو مانگے دے دینا اور اس کی سواری کو اللہ کی راہ میں دینا۔
Jabir bin Abdullah al-Ansari reported Allahs Messenger ﷺ as saying: The owner of a camel who does not pay what is due on it, would be punished in this way: that on the Day of Resurrection many more (along with his camel) would come and the owner would be made to sit on a soft sandy ground and they would trample him with their feet and hooves. And no owner of the cattle who does not pay what is due on them (would be spared the punishment) but on the Day of Resurrection, many more would come and he (the owner) would be made to sit on the soft sandy ground and would be gored by their horns and trampled under their feet. And no owner of the goats and sheep who does not pay what is due on them (would be spared of punishment) but many more would come on the Day of Resurrection and he (the owner) would be made to sit on a soft sandy ground and they would gore him with their horns and trample him under their hooves. And there would be more (among this flock of sheep and goat) without horns or with broken horns. And no owner of the treasure who does not pay its due but his treasure would come on the Day of Resurrection like a bald snake and would pursue him with its mouth open, and when it would come near he would run away from it, and he would be called thus: "Take your treasure which you concealed, for I do not need it." When he would find no way out he would put his hand in its mouth and it would gnaw it like a he-camel. Abu Zubair said: We heard Ubaid bin Umair saying this. We then asked Jabir bin Abdullah about this. And he also said like Ubaid bin Umair, Abu Zubair said: I heard Ubaid bin Umair saying: A man said: Messenger of Allah, what is due on camels? He said: Milking them near water, and lending of bucket (used for drawing water from it), or lending its male for mating with a she-camel and providing it as a ride for the sake of Allah.
Top