اسلام ثابت قدم رہنے کیلئے تالیف قلبی کے طور پر دینے اور مضبوط ایمان والے کو صبر کی تلقین کرنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، ابو وائل، حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ جنگ حنین کے دن رسول اللہ ﷺ نے بعض لوگوں کو ترجیح دی تو آپ ﷺ نے اقرع بن حابس کو سو اونٹ دئیے اور عیینہ کو بھی اسی کی مثل اور عیینہ کے کچھ سرداروں کو بھی اسی طرح عطا فرمایا اور تقسیم کے وقت ان لوگوں کو ترجیح دی تو ایک آدمی نے کہا اللہ کی قسم اس تقسیم میں انصاف نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس میں اللہ کی رضا کا ارادہ کیا گیا۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں میں نے کہا اللہ قسم میں رسول اللہ ﷺ کو اس بات کی ضرور خبر دوں گا میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ کو اس کی بات پہنچا دی جو اس نے کہا تو آپ ﷺ کا چہرہ متغیر ہوگیا یہاں تک کہ خون کی طرح ہوگیا پھر فرمایا جب اللہ اور اس کے رسول نے انصاف نہیں کیا تو اور کون ہے جو انصاف کرے گا پھر فرمایا اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم فرمائے کہ ان کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تو انہوں نے صبر کیا میں نے دل میں کہا کہ آج کے بعد آپ ﷺ کو کسی بات کی خبر نہ دوں گا۔