صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2419
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ إِلَی قُرَّائِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ ثَلَاثُ مِائَةِ رَجُلٍ قَدْ قَرَئُوا الْقُرْآنَ فَقَالَ أَنْتُمْ خِيَارُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ وَقُرَّاؤُهُمْ فَاتْلُوهُ وَلَا يَطُولَنَّ عَلَيْکُمْ الْأَمَدُ فَتَقْسُوَ قُلُوبُکُمْ کَمَا قَسَتْ قُلُوبُ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ وَإِنَّا کُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً کُنَّا نُشَبِّهُهَا فِي الطُّولِ وَالشِّدَّةِ بِبَرَائَةَ فَأُنْسِيتُهَا غَيْرَ أَنِّي قَدْ حَفِظْتُ مِنْهَا لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَی وَادِيًا ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَکُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً کُنَّا نُشَبِّهُهَا بِإِحْدَی الْمُسَبِّحَاتِ فَأُنْسِيتُهَا غَيْرَ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْهَا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ فَتُکْتَبُ شَهَادَةً فِي أَعْنَاقِکُمْ فَتُسْأَلُونَ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
اگر ابن آ دم کے پاس جنگل کی دو وادیاں ہوں تو بھی وہ تیسری کا طلبگار ہوتا ہے۔
سوید بن سعید، علی بن مسہر، حضرت ابوالاسود ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابوموسی ؓ کو اہل بصرہ کے قراء کی طرف بھیجا گیا آپ ان کے پاس پہنچے تو تین سو فارسیوں نے قرآن پڑھا تو آپ نے فرمایا کہ تم اہل بصرہ کے سب لوگوں سے افضل ہو اور ان کے قاری ہو تو تم ان کو قرآن پڑھاؤ اور بہت مدت تک تم تلاوت قرآن پڑھاؤ اور بہت مدت تک تم تلاوت قرآن سے غافل نہ ہوا کرو ورنہ تمہارے دل اسی طرح سخت ہوجائیں گے جس طرح تم سے پہلے لوگوں کے ہوگئے تھے اور ہم ایک سورت پڑھتے تھے جو لمبائی میں اور سخت وعیدات میں سورت برأت کے برابر تھی پھر میں سوائے اس آیت کے سب بھول گیا (لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ ) کہ اگر ابن آدم کے لئے مال کے دو میدان ہوں تو بھی وہ تیسرا میدان طلب کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ سوائے مٹی کے کوئی نہیں بھر سکتا اور ہم ایک سورت اور پڑھتے تھے جس کو ہم مسبحات میں سے ایک سورت کے برابر جانتے تھے میں اس کو بھول گیا سوائے اس کے کہ اس میں سے میں نے (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ ) 61۔ الصف: 2) کو یاد رکھا ہے یعنی اے ایمان والوں وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں تو تمہاری گردنوں میں شہادت کے طور پر لکھ دی جاتی ہے قیامت کے دن تم سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔
Abu Harb bin Abu al-Aswad reported on the authority of his father that Abu Musa al-Ashari sent for the reciters of Basrah. They came to him and they were three hundred in number. They recited the Quran and he said: You are the best among the inhabitants of Basrah, for you are the reciters among them. So continue to recite it. (But bear in mind) that your reciting for a long time may not harden your hearts as were hardened the hearts of those before you. We used to recite a surah which resembled in length and severity to (Surah) Baraat. I have, however, forgotten it with the exception of this which I remember out of it: "If there were two valleys full of riches, for the son of Adam علیہ السلامعلیہ السلام, he would long for a third valley, and nothing would fill the stomach of the son of Adam علیہ السلامعلیہ السلامbut dust." And we used so recite a surah which resembled one of the surahs of Musabbihat, and I have forgotten it, but remember (this much) out of it: "Oh people who believe, why do you say that which you do not practise" (lxi 2.) and "that is recorded in your necks as a witness (against you) and you would be asked about it on the Day of Resurrection" (xvii. 13).
Top