صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5660
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا سَلَّمَ نَاسٌ مِنْ يَهُودَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ وَعَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَغَضِبَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ بَلَی قَدْ سَمِعْتُ فَرَدَدْتُ عَلَيْهِمْ وَإِنَّا نُجَابُ عَلَيْهِمْ وَلَا يُجَابُونَ عَلَيْنَا
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
ہارون بن عبداللہ حجاج بن شاعر، حجاج بن محمد ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ کو سلام کیا کہا السَّامُ عَلَيْکَ اے ابوالقاسم تو آپ ﷺ نے فرمایا وَعَلَیکُم سیدہ عائشہ ؓ نے غصہ میں آکر عرض کیا کہا ہے؟ آپ ﷺ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں بلکہ میں نے سنا پھر ان کو جواب دے دیا اور ہماری بد دعا ان کے خلاف مقبول ہوگی اور ان کی بددعا ہمارے خلاف قبول نہ کی جائے گی۔
Top