صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5735
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ نَزَلْنَا مَنْزِلًا فَأَتَتْنَا امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ لُدِغَ فَهَلْ فِيکُمْ مِنْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مِنَّا مَا کُنَّا نَظُنُّهُ يُحْسِنُ رُقْيَةً فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَبَرَأَ فَأَعْطَوْهُ غَنَمًا وَسَقَوْنَا لَبَنًا فَقُلْنَا أَکُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً فَقَالَ مَا رَقَيْتُهُ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ قَالَ فَقُلْتُ لَا تُحَرِّکُوهَا حَتَّی نَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ مَا کَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ مَعَکُمْ
قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان محمد بن سیرین اخیہ معبد بن سیرین حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک مقام پر ٹھہرے ہمارے پاس ایک عورت آئی اس نے کہا قبیلہ کے سردار کو ڈس لیا گیا ہے کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ جانے کے لئے کھڑا ہوگیا اور ہم اس کے بارے میں یہ گمان بھی نہ کرتے تھے کہ اسے کوئی دم اچھی طرح آتا ہے اس نے اس سردار کو سورت فاتحہ کے ساتھ دم کیا وہ تندرست ہوگیا تو انہوں نے اسے بکریاں دیں اور ہمیں دودھ پلایا ہم نے کہا کیا تجھے واقعتا اچھی طرح دم کرنا آتا تھا اس نے کہا میں نے سورت فاتحہ ہی سے دم کیا ہے حضرت خدری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ ان بکریوں کو نہ چھیڑو یہاں تک کہ ہم نبی اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے کیسے معلوم ہوگیا کہ سورت فاتحہ دم ہے بکریوں کو تقسیم کرو اور ان میں اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔
Top