صحیح مسلم - شکار کا بیان - حدیث نمبر 5043
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ مَضَبَّةٍ فَمَا تَأْمُرُنَا أَوْ فَمَا تُفْتِينَا قَالَ ذُکِرَ لِي أَنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ فَلَمْ يَأْمُرْ وَلَمْ يَنْهَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ قَالَ عُمَرُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَنْفَعُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ وَإِنَّهُ لَطَعَامُ عَامَّةِ هَذِهِ الرِّعَائِ وَلَوْ کَانَ عِنْدِي لَطَعِمْتُهُ إِنَّمَا عَافَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، داؤد، ابی نضرہ، ابوسعید، حضرت ابوسعید ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم ایک ایسی زمین میں رہتے ہیں کہ جہاں گوہ بہت کثرت سے پائی جاتی ہے تو آپ ﷺ ہمیں گو کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ یا اس نے عرض کیا کہ آپ ﷺ ہمیں کیا فتوی دیتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا مجھ سے بنی اسرائیل کی ایک قوم کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس کی شکل بگاڑ کر گوہ جیسی شکل کردی گئی تھی تو آپ ﷺ نے نہ تو گوہ کھانے کا حکم فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا حضرت ابوسعید ؓ فرماتے ہیں کہ اس کے کچھ عرصہ بعد حضرت عمر ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے بہت سے لوگوں کو نفع دیتے ہیں عام طور پر چرواہوں کی خوراک یہی ہے اور اگر گوہ میرے پاس ہوتی تو میں بھی اسے کھاتا رسول اللہ ﷺ نے تو اس سے صرف ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا تھا۔
Top