سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 402
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَی سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَيْبَرَ فَتَسَيَّرْنَا لَيْلًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لِعَامِرِ بْنِ الْأَکْوَعِ أَلَا تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِکَ وَکَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَائً لَکَ مَا اقْتَفَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا السَّائِقُ قَالُوا عَامِرٌ قَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ وَجَبَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْلَا أَمْتَعْتَنَا بِهِ قَالَ فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّی أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْکُمْ قَالَ فَلَمَّا أَمْسَی النَّاسُ مَسَائَ الْيَوْمِ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا کَثِيرَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ تُوقِدُونَ فَقَالُوا عَلَی لَحْمٍ قَالَ أَيُّ لَحْمٍ قَالُوا لَحْمُ حُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْرِيقُوهَا وَاکْسِرُوهَا فَقَالَ رَجُلٌ أَوْ يُهْرِيقُوهَا وَيَغْسِلُوهَا فَقَالَ أَوْ ذَاکَ قَالَ فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ کَانَ سَيْفُ عَامِرٍ فِيهِ قِصَرٌ فَتَنَاوَلَ بِهِ سَاقَ يَهُودِيٍّ لِيَضْرِبَهُ وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ فَأَصَابَ رُکْبَةَ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ قَالَ فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي قَالَ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاکِتًا قَالَ مَا لَکَ قُلْتُ لَهُ فَدَاکَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ قَالَ مَنْ قَالَهُ قُلْتُ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ کَذَبَ مَنْ قَالَهُ إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ قَلَّ عَرَبِيٌّ مَشَی بِهَا مِثْلَهُ وَخَالَفَ قُتَيْبَةُ مُحَمَّدًا فِي الْحَدِيثِ فِي حَرْفَيْنِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عَبَّادٍ وَأَلْقِ سَکِينَةً عَلَيْنَا
غزوئہ خیبر کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، محمد بن عباد، حاتم بن اسماعیل، یزید بن ابی عبید مولیٰ حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ خیبر کی طرف نکلے اور رات کے وقت سفر کیا قوم میں سے ایک آدمی نے عامر بن اکوع ؓ سے کہا آپ ﷺ ہمیں اپنے اشعار میں سے کچھ شعر نہ سنائیں گے اور عامر ؓ شاعر تھے عامر قوم کے ساتھ اترے اور یہ شعر کہے۔ اے اللہ اگر تو ہماری مدد نہ کرتا تو ہمیں ہدایت نہ ملتی نہ ہم زکوٰۃ ادا کرتے اور نہ نماز پڑھتے پس تو ہمیں معاف کر دے یہی ہماری طلب ہے اور ہم تجھ پر فدا ہوں اور ہمارے قدموں کو مضبوط کر دے اگر ہم دشمنوں سے مقابلہ کریں اور ہم پر تسلی نازل فرما جب ہم کو آواز دی جاتی ہے تو ہم پہنچ جاتے ہیں اور آواز دینے کے ساتھ ہی لوگ ہم پر بھروسہ کرلیتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ ہنکانے والا کون ہے صحابہ نے عرض کیا عامر ہے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ اس پر رحم فرمائے قوم میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس پر رحمت واجب ہوگئی کاش آپ ﷺ ہمیں بھی اس سے مستفید کرتے ہم خبیر میں پہنچے اور ان کا محاصرہ کرلیا یہاں تک کہ ہمیں سخت بھوک لگی پھر آپ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ نے خبیر تمہارے لئے فتح کردیا ہے جب لوگوں نے شام کی اس دن جس دن خبیر ان کے لئے فتح کیا گیا تو لوگوں نے بہت زیادہ آگ جلائی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ آگ کیسی ہے اور کس چیز پر تم جلا رہے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا گوشت، آپ ﷺ نے فرمایا کونسا گوشت صحابہ نے عرض کیا گھریلو گدھے کا گوشت۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے انڈیل دو اور ہانڈیوں کو توڑ ڈالو ایک صحابی نے عرض کیا کیا ہم اسے انڈیل دیں اور ہانڈیوں کو دھولیں آپ ﷺ نے فرمایا ایسا کرلو جب لوگوں نے صف بندی کی تو عامر کی تلوار چھوٹی تھی انہوں نے یہودی کی پنڈلی پر وہ تلوار ماری لیکن تلوار کی دھار واپس آ کر عامر کے زانوں پر لگی پس وہ اس سے فوت ہوگئے پس جب صحابہ واپس لوٹے تو حضرت سلمہ ؓ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا جب رسول اللہ ﷺ نے مجھے خاموش دیکھا تو فرمایا تجھے کیا ہے؟ میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان، لوگوں نے گمان کیا ہے کہ عامر کے تمام اعمال برباد ہوگئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کس نے یہ بات کہی ہے؟ میں نے عرض کیا فلاں فلاں اور اسید بن حضیر انصاری نے آپ ﷺ نے فرمایا جس نے یہ بات کہی جھوٹ کہا ہے اس کے لئے دوہرا اجر ہے اور آپ ﷺ نے اپنی دونوں انگلیوں کو جمع کیا اور فرمایا کہ اس نے اس طرح جہاد کیا جس کی مثال عرب میں بہت کم ہے جو اس راستہ میں اسی طرح چلا ہو۔
It has been narrated on the authority of Salama bin al-Akwa who said: We marched upon Khaibar with the Messenger of Allah ﷺ . We journeyed during the night. One of the people said to (my brother) Amir bin al-Akwa: Wont you recite to us some of your verses? Amir was a poet. So he began to chant his verses to urge the camels, reciting: O God, if Thou hadst not guided us We would have neither been guided rightly nor practised charity, Nor offered prayers. We wish to lay down our lives for Thee; so forgive Thou our lapses, And keep us steadfast when we encounter (our enemies). Bestow upon us peace and tranquillity. Behold, when with a cry they called upon us to help. The Messenger of Allah ﷺ said: Who is this driver (of the camels)? They said: It is Amir. He said: God will show mercy to him. A man said: Martyrdom is reserved for him. Messenger of Allah, would that you had allowed us to benefit ourselves from his life. (The narrator says): We reached Khaibar and besieged them, and (we continued the siege) until extreme hunger afflicted us. Then the Messenger of Allah ﷺ said: Behold, God has conquered it for you. When it was evening of the day on which the city was conquered. the Muslims lit many fires. The Messenger of Allah ﷺ said: What are these fires? And what are they cooking? They said: They are cooking meat. He asked. Which meat? They said: That of domestic asses. He said: Let them throw it away and break the pots (in which it is being cooked). A man said: Or should they throw it away and wash the pots? He said: They may do that. When the people drew themselves up in battle array Amir caught hold of his sword that was rather short He drove a Jew before him to strike him with it. (As he struck him), his sword recoiled and struck his own knee, and Amir died of the wound. When the people returned (after the conquest of Kliaibar) and he (Salama) had caught hold of my hand, and said: The Messenger of Allah ﷺ saw that I was silent (and dejected); he said: Whats the matter with thee? I said to him: My father and my mother be thy ransom, people presume that Amirs sacrifice has been in vain. He asked: Who has said that? I said: So and so and Usaid bin Hudair al-Ansari. He said: Who has said that has lied. For him (for Amir) there is a double reward. (He indicated this by putting two of his fingers together.) He was a devotee of God and a warrior fighting for His cause. There will be hardly any Arab who can fight as bravely as he did. Qutaiba has differed in a few words.
Top