صحيح البخاری - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7258
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيَّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ زَوَی لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْکُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْکَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِکَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَإِنِّي أَعْطَيْتُکَ لِأُمَّتِکَ أَنْ لَا أُهْلِکَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ يَسْتَبِيحُ بَيْضَتَهُمْ وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّی يَکُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِکُ بَعْضًا وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا
اس امت کا ایک دوسرے کے ہاتھوں ہلاک ہونے کے بیان میں
ابوربیع عتکی قتیبہ بن سعید، حماد بن زید قتیبہ حماد ایوب ابی قلابہ ابی اسماء حضرت ثوبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین کو میرے لئے سمیٹ دیا تو میں نے اس کے مشرق اور مغرب کو دیکھا اور جہاں تک کی زمین میرے لئے سمیٹ دی گئی تھی وہاں تک، عنقریب میری امت کی سلطنت و حکومت پہنچ جائے گی اور مجھے سرخ اور سفید دو خزانے عطا کئے گئے اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لئے دعا مانگی کہ وہ انہیں عام قحط سالی میں ہلاک نہ کرے اور اپنے علاوہ ان پر کوئی ایسا دشمن بھی مسلط نہ کرے جو ان سب کی جانوں کی ہلاکت کو مباح جائز سمجھے اور میرے رب نے فرمایا اے محمد جب میں کسی بات کا فیصلہ کرلیتا ہوں تو اسے تبدیل نہیں کیا جاتا اور بیشک میں نے آپ ﷺ کی امت کے لئے فیصلہ کرلیا ہے کہ انہیں عام قحط سالی کے ذریعہ ہلاک نہ کروں گا اور نہ ہی ان کے علاوہ ان پر ایسا کوئی دشمن مسلط کروں گا جو ان سب کی جانوں کو مباح و جائز سمجھ کر ہلاک کر دے اگرچہ ان کے خلاف زمین کے چاروں اطراف سے لوگ جمع ہوجائیں یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو خود ہی قیدی بنائیں گے۔
Thauban reported that Allahs Messenger ﷺ said: Allah drew the ends of the world near one another for my sake. And I have seen its eastern and western ends. And the dominion of my Ummah would reach those ends which have been drawn near me and I have been granted the red and the white treasure and I begged my Lord for my Ummah that it should not be destroyed because of famine, nor be dominated by an enemy who is not amongst them to take their lives and destroy them root and branch, and my Lord said: Muhammad, whenever I make a decision, there is none to change it. Well, I grant you for your Ummah that it would not be destroyed by famine and it would not be dominated by an enemy who would not be amongst it and would take their lives and destroy them root and branch even if all the people from the different parts of the world join hands together (for this purpose), but it would be from amongst them, viz. your Ummah, that some people would kill the others or imprison the others.
Top