صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 5945
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أُمَّ مَالِکٍ کَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُکَّةٍ لَهَا سَمْنًا فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الْأُدْمَ وَلَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْئٌ فَتَعْمِدُ إِلَی الَّذِي کَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّی عَصَرَتْهُ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَصَرْتِيهَا قَالَتْ نَعَمْ قَالَ لَوْ تَرَکْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا
نبی ﷺ کا اپنے صحابہ کرام کے درمیان بھائی چارہ قائم کرانے کے بیان میں
سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن زبیر جابر، ام مالک حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت مالک ؓ کی والدہ نبی ﷺ کی خدمت میں گھی کے ایک برتن میں گھی بطور ہدیہ کے بھیجا کرتی تھیں پھر اس کے بیٹے آتے اور اپنی والدہ سے سالن مانگتے لیکن ان کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو حضرت مالک کی والدہ اس برتن کے پاس جاتیں جس میں وہ نبی ﷺ کے لئے گھی بھیجا کرتی تھیں تو وہ اس برتن میں گھی موجود پاتیں تو اس طرح ہمیشہ ان کے گھر کا سالن چلتا رہا یہاں تک کہ ام مالک نے اس برتن کو نچوڑ لیا (یعنی بالکل خالی کردیا) پھر وہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئیں تو آپ نے فرمایا تو نے اس برتن کو نچوڑ لیا ہوگا تو اس نے کہا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کاش تو اسے اسی طرح چھوڑ دیتی تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔
Top