سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 6220
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ أَمَّا مَا ذَکَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَکُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَکُمْ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَائِ أَهْلِي
حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل بکیر بن مسمار امر معاویہ بن ابی سفیان، سعد حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے حضرت سعد ؓ کو امیر بنایا اور ان سے فرمایا تجھے ابوالتراب (علی ؓ کو برا بھلا کہنے سے کس چیز نے منع کیا ہے، حضرت سعد ؓ نے کہا مجھے تین باتیں یاد ہیں کہ جو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمائی ہیں جن کی وجہ سے میں ان کو برا بھلا نہیں کہتا اگر ان تین باتوں میں سے کوئی ایک بھی مجھے حاصل ہوجائے تو وہ میرے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پیاری ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اور آپ نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے ان کو اپنے پیچھے مدینہ منورہ میں چھوڑا تو حضرت علی ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا (اے علی! ) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں اس طرح ہے جس طرح کہ حضرت ہارون (علیہ السلام) کا مقام حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاں تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور میں نے آپ سے سنا، آپ خیبر کے دن فرما رہے تھے کہ کل میں ایک ایسے آدمی کو جھنڈا عطا کروں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہو اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتا ہوگا، راوی کہتے ہیں کہ (یہ سن کر ہم اس انتظار میں رہے کہ ایسا خوش نصیب کون ہوگا؟ ) تو آپ نے فرمایا میرے پاس حضرت علی ؓ کو بلاؤ ان کو بلایا گیا تو ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں تو آپ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر لگایا اور عَلَم ان کو عطا فرما دیا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت علی ؓ کے ہاتھوں فتح عطا فرمائی اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئیں (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ ) 3۔ آل عمران: 61) تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ اور حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو بلایا اور فرمایا اے اللہ! یہ سب میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔
This hadith has been narrated. on the authority of Shubah with the same chain of transmitters. Amir bin Sad bin Abi Waqqas reported on the authority of his father that Muawiya bin Abi Sufyan appointed Sad as the Governor and said: What prevents you from abusing Abu Turab (Hadrat Ali), whereupon be said: It is because of three things which I remember Allahs Messenger ﷺ having said about him that I would not abuse him and even if I find one of those three things for me, it would be more dear to me than the red camelg. I heard Allahs Messenger ﷺ say about Ali as he left behind hrin in one of his campaigns (that was Tabuk). All said to him: Allahs Messenger, you leave me behind along with women and children. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said to him: Arent you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses (علیہ السلام) but with this exception that there is no prophethood after me. And I (also) heard him say on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person who loves Allah and his Messenger and Allah and his Messenger love him too. He (the narrator) said: We have been anxiously waiting for it, when he (the Holy Prophet) said: Call Ali. He was called and his eyes were inflamed. He applied saliva to his eyes and handed over the standard to him, and Allah gave him victory. (The third occasion is this) when the (following) verse was revealed:" Let us summon our children and your children." Allahs Messenger ﷺ called Ali, Fitima, Hasan and Husain and said: O Allah, they are my family.
Top