مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 6264
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمْرَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ فَقَدْ کُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمْرَةِ وَإِنْ کَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ
حضرت زید بن حارثہ ؓ اور حضرت اسامہ بن زید ؓ کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، و یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن حجر یحییٰ بن یحیی، اسماعیل یعنی ابن جعفر عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور اس لشکر پر حضرت اسامہ بن زید کو سردار مقرر فرمایا تو لوگوں نے حضرت اسامہ کی سرداری کے بارے میں نکتہ چینی کی تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوگئے اور فرمایا: اگر تم حضرت اسامہ ؓ کی سرداری پر طعن کرتے ہو تو تم لوگ اس سے پہلے حضرت اسامہ کے باپ کی سرداری میں بھی نکتہ چینی کرچکے ہو اور اللہ کی قسم! اسامہ کا باپ بھی سرداری کے لائق تھا اور وہ سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب تھا اور اب ان کے بعد یہ اسامہ بھی مجھے لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب ہے۔
Ibn Umar reported that Allahs Messenger ﷺ sent an expedition and appointed Usama bin Zaid as its chief. The people objected to his command, whereupon Allahs Messenger ﷺ stood up and said: You object to his command and before this you objected to the command of his father (Zaid). By Allah, he was fit as the commander and he was one of the dearest of persons to me and after him, behold! this one (Usama) is one of the dearest of persons to me.
Top