سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 6366
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَرِيرُ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ بَيْتٍ لِخَثْعَمَ کَانَ يُدْعَی کَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ قَالَ فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ وَکُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي فَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُبَشِّرُهُ يُکْنَی أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ مَا جِئْتُکَ حَتَّی تَرَکْنَاهَا کَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ فَبَرَّکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ
حضرت جریر بن عبداللہ ؓ کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، جریر، اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم حضرت جریر بن عبداللہ بجلی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے جریر کیا تم مجھے خثعم کے گھر ذوالخلصہ کے معاملہ سے آزاد نہیں کردیتے اسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا پس میں ایک سو پچاس سواروں کے ساتھ اس کی طرف چل پڑا اور میں گھوڑے پر جم کر نہ بیٹھ سکتا تھا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مار کر فرمایا اے اللہ اسے ثابت قدمی عطا فرما اور اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا پس میں گیا اور اسے آگ میں جلا ڈالا پھر حضرت جریر ؓ نے ہم میں سے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاہ تھی رسول اللہ ﷺ کی طرف خوشخبری دینے کے لئے بھیجا پس وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا ہم ذوالخلصہ کو خارش زدہ اونٹ کی طرح کر کے چھوڑ کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں پس رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیادوں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعا کی۔
Jarir bin Abdullah al-Bajali said: Allahs Messenger ﷺ said to me: Cant on rid me of DhuI-Khalasah, the idol-house of Khatham, and this idol-house was called the Yamanite Ka’bah. So I went along with 15O horsemen and I could not sit with steadfastness upon the horse. I made the mention of it to Allahs Messenger ﷺ and he struck his hand on my chest and said: O Allah, grant him steadfastness and make him the guide of righteousness and the rightly-guided one. So he went away and he set fire to it. Then Jarir sent some person to Allahs Messenger ﷺ whose Kunya was Abu Arta to give him the happy news about that. He came to Allahs Messenger ﷺ and said: I have not come to you (but with the news) that we have left Dhul-Khalasah as a scabed camel. Thereupon Allahs Messenger ﷺ blessed the horses of Ahmas and the men of their tribe five times.
Top