صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6381
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ کُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فِي نَاسٍ فِيهِمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ فِي وَجْهِهِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ فَاتَّبَعْتُهُ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ وَدَخَلْتُ فَتَحَدَّثْنَا فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ قُلْتُ لَهُ إِنَّکَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ قَالَ رَجُلٌ کَذَا وَکَذَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ ذَاکَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ رَأَيْتُنِي فِي رَوْضَةٍ ذَکَرَ سَعَتَهَا وَعُشْبَهَا وَخُضْرَتَهَا وَوَسْطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَائِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَهْ فَقُلْتُ لَهُ لَا أَسْتَطِيعُ فَجَائَنِي مِنْصَفٌ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَالْمِنْصَفُ الْخَادِمُ فَقَالَ بِثِيَابِي مِنْ خَلْفِي وَصَفَ أَنَّهُ رَفَعَهُ مِنْ خَلْفِهِ بِيَدِهِ فَرَقِيتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَی الْعَمُودِ فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لِيَ اسْتَمْسِکْ فَلَقَدْ اسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تِلْکَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِکَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْکَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَی وَأَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتَّی تَمُوتَ قَالَ وَالرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ
سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، معاذ عبداللہ بن عون محمد بن سیرین حضرت قیس بن عباد ؓ سے روایت ہے کہ مدینہ میں میں کچھ لوگوں کے پاس بیٹھا ہوا تھا جن میں سے بعض رسول اللہ کے صحابہ بھی تھے پس ایک آدمی جس کے چہرے پر اللہ کے خوف کے آثار نمایاں تھے تو بعض لوگوں نے کہا یہ آدمی جنت والوں میں سے ہے یہ آدمی اہل جنت میں سے ہے اس نے دو رکعتیں ادا کیں لیکن ان میں اختصار کیا پھر چل دیا میں بھی اس کے پیچھے پیچھے چلا وہ اپنے گھر میں داخل ہوا اور میں بھی داخل ہوگیا پھر اس نے ہم سے گفتگو کی جب اس سے مانوسیت ہوگئی تو میں نے اس سے کہا جب آپ اس سے پہلے مسجد میں داخل ہوئے تو ایک آدمی نے اس اس طرح کہا انہوں نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ کسی کے لئے بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ایسی بات کرے جس کے بارے میں علم نہیں رکھتا اور میں ابھی بتاتا ہوں کہ یہ کیوں ہے میں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک خواب دیکھا جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا میں نے اپنے خواب میں دیکھا اور پھر اسے اس کی وسعت پیداوار اور سرسبزی کو بیان کیا اور باغ کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون تھا اس کا نچلا حصہ زمین اور اوپر کا حصہ آسمانوں میں اور اس کی بلندی میں ایک حلقہ تھا پس مجھے کہا گیا کہ اس پر چڑھو میں نے اس سے کہا کہ میں تو چڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا پس میرے پاس ایک مِنصَف آیا ابن عون نے کہا مِنصَف خادم کو کہتے ہیں اس نے میرے پیچھے سے میرے کپڑے اٹھائے اور بیان کیا کہ اس نے اس کے پیچھے سے اپنے ہاتھ سے اسے اٹھایا پس میں چڑھ گیا یہاں تک کہ اس ستون کی بلندی تک پہنچ گیا۔ پس میں نے اس حلقہ کو پکڑ لیا پھر مجھے کہا گیا اسے مضبوطی سے پکڑے رکھو پھر میں بیدار ہوگیا اور وہ حلقہ میرے ہاتھ میں ہی تھا میں نے یہ خواب نبی ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ باغ اسلام ہے اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ عروہ الوثقی یعنی مضبوط حلقہ ہے اور تیری موت اسلام پر ہی آئے گی کہا کہ وہ آدمی حضرت عبداللہ بن سلام ؓ تھے۔
Top