صحيح البخاری - - حدیث نمبر 6391
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ فَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَی مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ لَکِنَّکَ لَسْتَ کَذَلِکَ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَقَالَتْ فَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنْ الْعَمَی إِنَّهُ کَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا حسان بن ثابت ؓ کے فضائل کے بیان میں
بشر بن خالد محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان ضحی حضرت مسروق (رح) سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے پاس حضرت حسان ؓ شعر کہہ رہے تھے اپنے تغزل آمیز شعر انہیں سنا رہے تھے تو کہا سیدہ عائشہ پاک دامن اور عقلمند ہیں اور ان پر کسی شک کی بنا پر تہمت نہیں لگائی جاسکتی اور وہ اس حال میں صبح کرتی ہیں کہ ناواقف عورتوں کے گوشت سے بھوکی ہوتی ہیں۔ تو سیدہ عائشہ ؓ نے ان سے کہا لیکن تم تو ایسے نہیں ہو۔ مسروق (رح) نے کہا میں نے ان سے کہا آپ انہیں اپنے پاس آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں حالا ن کہ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ اور جس نے ان میں سے (بہتان) میں بڑا حصہ لیا اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے تو انہوں نے کہا اس سے بڑا عذاب کیا ہوگا کہ وہ (حسان ؓ نابینا ہوگئے ہیں یہ وہ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی (کفار کی طرف سے) مدافعت کرتے تھے یا ان کی ہجو کرتے تھے۔
Masruq reported: I visited Aisha when Hassin was sitting there and reciting verses from his compilation: She is chaste and prudent. There is no calumny against her and she rises up early in the morning without eating the meat of the un- mindful. Aisha said: But you are not so. Masruq said: I said to her: Why do you permit him to visit you, whereas Allah has said:" And as for him among them who took upon himself the main part thereof, he shall have a grievous punishment" (XXIV. ll)? Thereupon she said: What tornient can be more severe than this that he has become blind? He used to write satire as a rebuttal on behalf of Allahs Messenger ﷺ .
Top