سنن النسائی - - حدیث نمبر 4480
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَائٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَائٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيکٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ مِنْ أَنْ أُطْعِمَ مِنْ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ لَهَا لَا إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ
ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان
زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن اخی زہری، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ہند ؓ بنت عتبہ بن ربیعہ آئی اور عرض کیا اللہ کے رسول ﷺ اللہ کی قسم آپ کے گھر والوں کی ذلت مجھے روئے زمین پر سب سے زیادہ پسند تھی اور آج ایسا دن آگیا ہے کہ آپ کے گھر والوں کی عزت دنیا کے تمام گھروں کی عزت سے زیادہ عزیز و پسند ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابھی اور زیادتی ہوگی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ﷺ ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں تو کیا مجھے پر اس بات کا کوئی گناہ ہوگا کہ میں اپنی اولاد کو جو اسی سے ہے کچھ کھلاوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کوئی گناہ نہیں ہاں دستور کے موافق ہو
Aisha reported that Hind, daughter of Utba h. Rabi, came to Allahs Messenger ﷺ and said: Allahs Messenger, by Allah, there was no household upon the surface of the earth than your household about which I cherished that it should be disgraced. But today there is no household on the surface of the earth than your household about which I cherish that it be honoured. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said. It will increase, by Him in Whose Hand is my life. She then said: Messenger of Allah, Abu Sufyan (RA) is a niggardly person; is there any harm for me if I spend out of that which belongs to him on our children? He said to her: No, but only that what is reasonable.
Top