صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5109
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ضَحَّی مِنْکُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ فِي بَيْتِهِ بَعْدَ ثَالِثَةٍ شَيْئًا فَلَمَّا کَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفْعَلُ کَمَا فَعَلْنَا عَامَ أَوَّلَ فَقَالَ لَا إِنَّ ذَاکَ عَامٌ کَانَ النَّاسُ فِيهِ بِجَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ يَفْشُوَ فِيهِمْ
ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں
اسحاق بن منصور، ابوعاصم، یزید بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع، حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو آدمی قربانی کرے تو تین دنوں کے بعد اس کے گھر میں اس کی قربانی میں سے کچھ بھی نہ رہے تو جب اگلا سال آیا تو صحابہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم اس طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیا تھا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں کیونکہ اس سال ضرورت مند لوگ تھے تو میں نے چاہا کہ قربانیوں کے گوشت میں سے ان کو بھی مل جائے۔
Salama bin al-Akwa reported Allahs Messenger (way peace be upon him) having said: He who sacrifices (animal) among you nothing should be left in his house (out of its flesh) on the morning of the third day. When it was the next year they (his Companions) said: Should we do this year as we did daring the previous year? Thereupon he said: Dont do that, for that was a year when the people were hard pressed (on account of poverty). so I wanted that the (flesh) might be distributed amongst them.
Top