صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 6297
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْکَ يَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاکِتَةٌ قَالَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ بَلَی قَالَ فَأَحِبِّي هَذِهِ قَالَتْ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَتْ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ لَهَا مَا نُرَاکِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْئٍ فَارْجِعِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ إِنَّ أَزْوَاجَکَ يَنْشُدْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ وَاللَّهِ لَا أُکَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ الَّتِي کَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَأَتْقَی لِلَّهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ کَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَتْ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَی الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْکَ يَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ ثُمَّ وَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّی عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَکْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حَتَّی أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَکْرٍ
سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ کے فضائل کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی ابوبکر بن نضر عبد بن حمید عبد یعقوب بن ابراہیم، بن سعد ابوصالح ابن شہاب محمد بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات نے رسول اللہ کی بیٹی حضرت فاطمہ کو رسول اللہ کی طرف بھیجا تو حضرت فاطمہ نے آپ ﷺ سے اجازت مانگی اس حال میں کہ آپ ﷺ میرے ساتھ میری چادر میں لپٹے ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کو اجازت عطا فرما دی۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے کہ آپ ﷺ حضرت ابوبکر کی بیٹی (حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں (محبت وغیرہ) میں ہم سے انصاف کریں اور میں خاموش تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ سے فرمایا اے بیٹی! کیا تو اس سے محبت نہیں کرتی جس سے میں محبت کرتا ہوں۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تو ان سے (حضرت عائشہ ؓ محبت رکھ۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جس وقت حضرت فاطمہ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بات سنی تو وہ کھڑی ہوگئیں اور نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کی طرف آئیں اور انہیں اس بات کی خبر دی جو انہوں نے کہا اور اس بات کی بھی جو ان سے آپ ﷺ نے فرمایا تو وہ ازواج مطہرات کہنے لگیں کہ تم ہمارے کسی کام نہ آئیں اس لئے رسول اللہ کی طرف پھر جاؤ اور آپ ﷺ سے عرض کرو کہ آپ ﷺ کی ازواج مطہرات حضرت ابوبکر کی بیٹی (حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں آپ ﷺ سے انصاف چاہتی ہیں۔ حضرت فاطمہ کہنے لگیں لیکن اللہ کی قسم میں تو اس بارے میں کبھی آپ ﷺ سے بات نہیں کروں گی۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پھر نبی ﷺ کی ازواج مطہرات نے نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ حضرت زینب بنت جحش کو آپ ﷺ کی خدمت میں بھیجا اور رسول اللہ کے نزدیک مرتبہ میں میرے برابر وہی تھیں اور میں نے کوئی عورت حضرت زینب سے زیادہ دیندار اور اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والی اور سب سے زیادہ سچ بولنے والی اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والی اور بہت ہی صدقہ و خیرات کرنے والی عورت نہیں دیکھی اور نہ ہی حضرت زینب سے بڑھ کر تواضع اختیار کرنے والی اور اپنے ان اعمال کو کم سمجھنے والی کوئی عورت دیکھی لیکن ایک چیز میں کہ ان میں تیزی تھی اور اس سے بھی وہ جلدی پھرجاتی تھیں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ انہوں نے آپ ﷺ سے اجازت مانگی تو آپ نے انہیں اس حال میں اجازت عطا فرما دی کہ آپ ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے ساتھ انہی کی چادر میں لیٹے ہوئے تھے اور آپ ﷺ اس حال میں تھے کہ جس حال میں حضرت فاطمہ آپ ﷺ کی خدمت میں آئی تھیں۔ حضرت زینب نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ ﷺ کی طرف اس لئے بھیجا ہے کہ آپ ﷺ ابوبکر کی بیٹی (حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں ہم سے انصاف کریں (حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں) کہ حضرت زینب یہ کہہ کر میری طرف متوجہ ہوئیں اور انہوں نے مجھے بہت کچھ کہا اور میں رسول اللہ کی نگاہوں کو دیکھ رہی تھیں کہ کیا آپ ﷺ مجھے اس بارے میں حضرت زینب کو جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں حضرت زینب کے بولنے کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ میں نے پہچان لیا کہ رسول اللہ میرے جواب دینے کو ناپسند نہیں سمجھیں گے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ پھر میں بھی ان پر متوجہ ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں ان کو چپ کرا دیا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (یہ دیکھتے ہوئے) مسکرائے اور فرمایا یہ حضرت ابوبکر کی بیٹی ہے۔
Aisha, the wife of Allahs Apostle ﷺ , said: The wives of Allahs Apostle ﷺ sent Fatima, the daughter of Allahs Messenger ﷺ , to Allahs Apostle ﷺ . She sought permission to get in as he had been lying with me in my mantle. He gave her permission and she said: Allahs Messenger, verily, your wives have sent me to you in order to ask you to observe equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She (Aisha) said: I kept quiet. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said to her (Fatima): O daughter, dont you love whom I love? She said: Yes, (I do). Thereupon he said: I love this one. Fatima then stood up as she heard this from Allahs Messenger ﷺ and went to the wives of Allahs Apostle ﷺ and informed them of what she had said to him and what Allahs messenger ﷺ had said to her. Thereupon they said to her: We think that you have been of no avail to us. You may again go to Allahs Messenger ﷺ and tell him that his wives seek equity in case of the daughter of Abu Quhafa. Fatima said: By Allah, I will never talk to him about this matter. Aisha (further) reported: The wives of Allahs Apostle ﷺ then sent Zainab bin jahsh, the wife of Allahs Apostle ﷺ , and she was one who was somewhat equal in rank with me in the eyes of Allahs Messenger ﷺ and I have never seen a woman more advanced in religious piety than Zainab, more God-conscious, more truthful, more alive to the ties of blood, more generous and having more sense of self-sacrifice in practical life and having more charitable disposition and thus more close to God, the Exalted, than her. She, however, lost temper very soon but was soon calm. Allahs Messenger ﷺ permitted her to enter as she (Aisha) was along with Allahs Messenger ﷺ in her mantle, in the same very state when Fatima had entered. She said: Allahs Messenger, your wives have sent me to you seeking equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She then came to me and showed harshness to me and I was seeing the eyes of Allahs Messenger ﷺ whether he would permit me. Zainab went on until I came to know that Allahs Messenger ﷺ would not disapprove if I retorted. Then I exchanged hot words until I made her quiet. Thereupon Allahs Messenger ﷺ smiled and said: She is the daughter of Abu Bakr.
Top