سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 4356
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ مَوْلَی أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ لِلنَّاسِ مَا تَقُولُونَ فِي الْقَسَامَةِ فَقَالَ عَنْبَسَةُ قَدْ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ کَذَا وَکَذَا فَقُلْتُ إِيَّايَ حَدَّثَ أَنَسٌ قَدِمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ وَحَجَّاجٍ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ عَنْبَسَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَقُلْتُ أَتَتَّهِمُنِي يَا عَنْبَسَةُ قَالَ لَا هَکَذَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ يَا أَهْلَ الشَّامِ مَا دَامَ فِيکُمْ هَذَا أَوْ مِثْلُ هَذَا
لڑنے والوں اور دین سے پھر جانے والوں کے حکم کے بیان
محمد بن مثنی، معاذ بن معاذ، احمد بن عثمان نوفلی، ازہر سمان، ابن عون، ابورجاء مولیٰ ابی قلابہ، حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر بن عبد العزیز (رح) کے پیچھے بیٹھنے والا تھا کہ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ تم قسامت کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ تو حضرت عنبہ نے کہا ہمیں حضرت انس بن مالک ؓ نے اس طرح حدیث بیان کی تو میں نے کہا مجھے بھی حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک قوم آئی۔ باقی حدیث ایوب و حجاج کی حدیث ہی کی طرح ہے۔ ابوقلابہ نے کہا جب میں بات کرچکا تو عنبہ نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ ابوعنبہ انہوں نے کہا نہیں ہمیں بھی انس بن مالک نے اسی طرح حدیث بیان کی۔ اے اہل شام تم ہمیشہ خیر و بھلائی میں رہو گے جب تک تم میں یہ (ابوقلابہ) یا اس جیسے آدمی موجود رہیں گے۔
Abu Qilaba reported: I was sitting behind Umar bin Abdul Aziz and he said to the people: What do you say about al-Qasama? Thereupon Anbasa said: Anas b Malik narrated to us such and such (hadith pertaining to al-Qasama). I said: This is what Anas had narrated to me: People came to Allahs Apostle ﷺ , and the rest of the hadith is the same. When I (Abu Qilaba) finished (the narration of this hadith), Anbasa said: Hallowed be Allah. I said: Do you blame me (for telling a lie)? He (Anbasa) said: No. This is how Anas b Malik narrated to us. O people of Syria, you would not be deprived of good, so long as such (a person) or one like him lives amongst you.
Top