صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 1091
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا کَهْمَسٌ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ رَأَی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغَفَّلِ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ يَخْذِفُ فَقَالَ لَهُ لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَکْرَهُ أَوْ قَالَ يَنْهَی عَنْ الْخَذْفِ فَإِنَّهُ لَا يُصْطَادُ بِهِ الصَّيْدُ وَلَا يُنْکَأُ بِهِ الْعَدُوُّ وَلَکِنَّهُ يَکْسِرُ السِّنَّ وَيَفْقَأُ الْعَيْنَ ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِکَ يَخْذِفُ فَقَالَ لَهُ أُخْبِرُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَکْرَهُ أَوْ يَنْهَی عَنْ الْخَذْفِ ثُمَّ أَرَاکَ تَخْذِفُ لَا أُکَلِّمُکَ کَلِمَةً کَذَا وَکَذَا
شکار کرنے اور دوڑنے میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان سے مدد لینے کے جواز میں اور کنکری پھینکنے کی کرا ہے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، کہمس، ابن بریدہ، عبداللہ بن مغفل، حضرت ابن بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مغفل نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کو کنکری پھینکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا کنکری نہ پھینک کیونکہ رسول اللہ ﷺ اسے ناپسند کرتے تھے یا آپ ﷺ خذف (کنکری پھینکنے) سے منع فرماتے تھے کیونکہ اس سے نہ شکار کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس سے دشمن مرتا ہے لیکن اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے یا آنکھ پھوٹ جاتی ہے حضرت عبداللہ نے اس کے بعد پھر اسے کنکری پھینکتے دیکھا تو اس سے فرمایا کہ میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی خبر دیتا ہوں کہ آپ ﷺ اسے ناپسند سمجھتے تھے یا کنکری پھینکنے سے منع فرماتے تھے اگر میں نے تجھے کنکری پھینکتے دیکھا تو میں تجھ سے کبھی بھی بات نہیں کروں گا
Ibn Buraida reported thatAbdullah bin al-Mughaffal saw a person from amongst his companions throwing small pebbles, whereupon he said: Dont throw pebbles for Allahs Messenger ﷺ did not like it, or he forbade flinging of pebbles since neither the game is taken thereby, nor an enemy defeated, but it may break a tooth or put out an eye. He, afterwards, again saw him flinging pebbles, and said to him: I inform you that the Messenger of Allah ﷺ did not approve or he forbade flinging of pebbles, but if I see you again flinging pebbles, I will not speak with you.
Top