صحیح مسلم - گری پڑی چیز کا بیان - حدیث نمبر 4498
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَکَ بِهَا قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا قَالَ يَحْيَی أَحْسِبُ قَرَأْتُ عِفَاصَهَا
باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، ربیعہ بن عبدالرحمن، یزید مولیٰ منبعث، حضرت زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے آپ ﷺ سے لقطہ کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کے باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان رکھ پھر ایک سال تک اس کا اعلان کر تو اگر اس کا مالک آجائے تو ٹھیک ورنہ اسے تو رکھ لے اس نے عرض کیا گمشدہ بکری کا کیا حکم ہے آپ ﷺ نے فرمایا وہ تیرے لئے یا تیرے بھائی کے لئے یا بھیڑئے کے لئے ہے اس نے عرض کیا گمشدہ اونٹ کے بارے میں کیا حکم ہے آپ ﷺ نے فرمایا تجھے اس سے کیا ہے اس کے ساتھ اس کی مشک ہے اور اس کا جوتا بھی اس کے ساتھ ہے وہ پانی کے گھاٹ پر جائے گا اور درختوں کے پتے کھائے گا یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پکڑ لے گا۔
Top