سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1588
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ فَقَالَ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ تَعْرِفْ فَاسْتَنْفِقْهَا وَلْتَکُنْ وَدِيعَةً عِنْدَکَ فَإِنْ جَائَ طَالِبُهَا يَوْمًا مِنْ الدَّهْرِ فَأَدِّهَا إِلَيْهِ وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَائَهَا وَسِقَائَهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَجِدَهَا رَبُّهَا وَسَأَلَهُ عَنْ الشَّاةِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ
باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان ابن بلال، یحییٰ بن سعید، یزید مولیٰ منعبث حضرت زید بن خالد جہنی ؓ صحابی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے سونے یا چاندی کے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس تھیلی کے باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان کو یاد رکھو پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرو پھر اگر کوئی اسے نہ پہچانے تو تو اس کو خرچ کر ڈال لیکن یہ تیرے پاس امانت ہوگی پھر اگر کسی زمانے کے کسی دن اس کا متلاشی آجائے تو تو اسے اس کو واپس کر دے اور اس آدمی نے آپ ﷺ سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تجھے اس اونٹ سے کیا غرض اسے چھوڑ کیونکہ اس کی جوتی اور اس کی مشک اس کے ساتھ ہے وہ پانی پر جائے گا اور درخت کے پتے کھائے گا یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پالے گا اور پھر اس آدمی نے آپ ﷺ سے بکری کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تو اسے پکڑ لے کیونکہ وہ بکری تیرے لئے یا تیرے بھائی کے لئے ہے یا بھیڑیے کے لئے ہے۔
Zaid bin Khalid al-Juhani, the Companion ot Allahs Messenger ﷺ , said that Allahs Messenger ﷺ was asked about the picking up of stray gold or silver, whereupon he said: Recognise well the strap and the bag (containing) that and then make an announcement regarding that for one year, but if none recognises it, then spend that and it would be a trust with you; and if someone comes one day to make demand of that, then pay that to him. He (the inquirer) asked about the lost camel, whereupon he said: You have nothing to do with that. Leave that alone, for it has feet and also a leather bag, it drinks water, and eats (the leaves) of the trees. He asked him about sheep, whereupon he said: Take it, it is for you, or for your brother, or for the wolf.
Top