Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2263 - 2494)
Select Hadith
2263
2264
2265
2266
2267
2268
2269
2270
2271
2272
2273
2274
2275
2276
2277
2278
2279
2280
2281
2282
2283
2284
2285
2286
2287
2288
2289
2290
2291
2292
2293
2294
2295
2296
2297
2298
2299
2300
2301
2302
2303
2304
2305
2306
2307
2308
2309
2310
2311
2312
2313
2314
2315
2316
2317
2318
2319
2320
2321
2322
2323
2324
2325
2326
2327
2328
2329
2330
2331
2332
2333
2334
2335
2336
2337
2338
2339
2340
2341
2342
2343
2344
2345
2346
2347
2348
2349
2350
2351
2352
2353
2354
2355
2356
2357
2358
2359
2360
2361
2362
2363
2364
2365
2366
2367
2368
2369
2370
2371
2372
2373
2374
2375
2376
2377
2378
2379
2380
2381
2382
2383
2384
2385
2386
2387
2388
2389
2390
2391
2392
2393
2394
2395
2396
2397
2398
2399
2400
2401
2402
2403
2404
2405
2406
2407
2408
2409
2410
2411
2412
2413
2414
2415
2416
2417
2418
2419
2420
2421
2422
2423
2424
2425
2426
2427
2428
2429
2430
2431
2432
2433
2434
2435
2436
2437
2438
2439
2440
2441
2442
2443
2444
2445
2446
2447
2448
2449
2450
2451
2452
2453
2454
2455
2456
2457
2458
2459
2460
2461
2462
2463
2464
2465
2466
2467
2468
2469
2470
2471
2472
2473
2474
2475
2476
2477
2478
2479
2480
2481
2482
2483
2484
2485
2486
2487
2488
2489
2490
2491
2492
2493
2494
مشکوٰۃ المصابیح - لعان کا بیان - حدیث نمبر 6301
وعن ابن عباس : أن هلال بن أمية قذف امرأته عند النبي صلى الله عليه و سلم بشريك بن سحماء فقال النبي صلى الله عليه و سلم : البينة أو حدا في ظهرك فقال : يا رسول الله إذا رأى أحدنا على امرأته رجلا ينطلق يلتمس البينة ؟ فجعل النبي صلى الله عليه و سلم يقول : البينة وإلا حد في ظهرك فقال هلال : والذي بعثك بالحق إني لصادق فلينزلن الله ما يبرئ ظهري من الحد فنزل جبريل وأنزل عليه : ( والذين يرمون أزواجهم ) فقرأ حتى بلغ ( إن كان من الصادقين ) فجاء هلال فشهد والنبي صلى الله عليه و سلم يقول : إن الله يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب ؟ ثم قامت فشهدت فلما كانت عند الخامسة وقفوها وقالوا : إنها موجبة فقال ابن عباس : فتلكأت ونكصت حتى ظننا أنها ترجع ثم قالت : لا أفضح قومي سائر اليوم فمضت وقال النبي صلى الله عليه و سلم : أبصروها فإن جاءت به أكحل العينين سابغ الأليتين خدلج الساقين فهو لشريك بن سحماء فجاءت به كذلك فقال النبي صلى الله عليه و سلم : لولا ما مضى من كتاب الله لكان لي ولها شأن . رواه البخاري
آیت لعان کا شان نزول
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک صحابی ہلال ابن امیہ نے نبی کریم ﷺ کے سامنے اپنی بیوی شریک ابن سحماء صحابی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی یعنی ہلال نے کہا کہ شریک ابن سحماء نے میری بیوی کے ساتھ زنا کیا ہے) نبی کریم ﷺ نے ہلال سے فرمایا کہ اپنے الزام کے ثبوت میں گواہ پیش کرو ورنہ جھوٹی تہمت لگانے کے جرم میں تمہاری پیٹھ پر حد جاری کی جائے گی یعنی اسی کوڑے مارے جائیں گے ہلال نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! اگر ہم میں سے کوئی کسی کو اپنی بیوی کے ساتھ بدکاری میں مبتلا دیکھے تو کیا وہ گواہ ڈھونڈھنے چلا جائے؟ یعنی اول تو ایسی صورت میں اتنا موقع کہاں کہ کسی کو گواہ کرے پھر یہ کہ کسی کو گواہ کرنے کی وہ جگہ کیا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہی فرمائے جا رہے تھے کہ گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری کی جائے گی پھر ہلال نے عرض کیا کہ قسم ہے اس پاک ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا میں سچا ہوں مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسا حکم ضرور نازل فرمائے گا جو میری پیٹھ کو حد سے بری رکھے گا، آخر کا کچھ ہی عرصہ بعد حضرت جبرائیل تشریف لائے اور آنحضرت ﷺ پر یہ آیتیں نازل کی گئی ہیں آیت (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ ) 24۔ النور 26) ( یعنی اور جو لوگ کہ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں الخ پھر اس کے بعد کی آیتوں (اِنْ كَانَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ ) 24۔ النور 26) تک تلاوت کی اس کے بعد ہلال دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور گواہی دی یعنی لعان کی جو تفصیل پیچھے بیان کی جا چکی ہے اس کے ساتھ انہوں نے پانچ مرتبہ گواہی کے ذریعہ لعان کیا اور نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں تم سے کوئی ایک جھوٹا ہے سو تم میں سے کون ہے جو توبہ کرے اس کے بعد ہلال کی بیوی کھڑی ہوئی اور لعان کیا یعنی چار مرتبہ اپنی پاکدامنی کی شہادت دی اور جب وہ پانچویں مرتبہ گواہی دینے چلی تو صحابہ نے اس کو روکا اور کہا کہ اچھی طرح سوچ سمجھ لو یہ پانچویں گواہی تم دونوں کے درمیان جدائی کو واجب کردے گی یا اگر تم جھوٹی ہوگی تو آخرت میں عذاب کو واجب کر دے گی ابن عباس کہتے ہیں یہ سن کر وہ عورت ٹھہر گئی اور پیچھے ہٹی یعنی وہ پانچویں مرتبہ کچھ گواہی دینے میں متامل ہوئی جس سے ہمیں یہ گمان ہوا کہ یہ اپنی بات سے پھر جائے گی لیکن پھر اس نے کہا کہ میں لعان سے بچ کر اور اپنے خاوند کے الزام کی تصدیق کر کے اپنی قوم کو ساری عمر کے لئے رسوا نہیں کروں گی یہ کہہ کر اس نے پانچویں گواہی کو بھی پورا کیا اس طرح جب لعان پورا ہوگیا اور آنحضرت ﷺ نے دونوں میاں بیوی کے درمیان جدائی کرا دی تو آپ نے فرمایا کہ اس کو دیکھتے رہنا اگر اس نے ایسے بچے کو جنم دیا جس کی آنکھیں سرمئی کو ل ہے بھاری اور پنڈلیاں موٹی ہوں تو وہ بچہ شریک ابن سحماء کا ہوگا کیونکہ شریک اسی طرح کے ہیں چناچہ جب اس عورت نے ایسے ہی بچہ کو جنم دیا جو شریک کے مشابہ تھا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اگر کتاب اللہ کا مذکورہ حکم نہ ہوتا جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ لعان کرنیوالوں پر تعزیر جاری نہیں ہوگی) تو پھر میں اس عورت کے ساتھ دوسرا ہی معاملہ کرتا یعنی شریک کے ساتھ اس بچہ کی مشابہت اس عورت کی بدکاری کا ایک واضح قرینہ ہے اس لئے اس کی اس بدکاری پر میں اس کو ایسی سزا دیتا کہ دیکھنے والوں کو عبرت ہوتی (بخاری)
تشریح
اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے حضرت ہلال نے لعان کیا ہے اور اس موقع پر لعان کے سلسلہ میں مذکورہ آیت نازل ہوئی اس بارے میں جو تحقیقی تفصیل ہے وہ حضرت سہل کی روایت کی تشریح میں بیان ہوچکی ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے الخ، بظاہر زیادہ صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بات ان دونوں کے لعان سے فارغ ہونے کے بعد ارشاد فرمائی اور اس ارشاد گرامی کی مراد یہ ہے کہ جو بھی شخص کوئی جھوٹی بات کہے یا کسی پر جھوٹی تہمت لگائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ توبہ کرے بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے یہ بات لعان سے پہلے ان دونوں کو جھوٹ کے عواقب سے ڈرانے کے لئے ارشاد فرمائی تھی۔ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ حاکم و قاضی کسی بھی معاملہ میں اپنے گمان و خیال قرائن اور کسی علامت کی بنیاد پر کوئی حکم نہ دے بلکہ وہی حکم دے جس کے دلائل و شواہد تقاضا کریں۔
Top