سنن النسائی - - حدیث نمبر 3468
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَکَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ وَکَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ فَلَمَّا جَائَ الْإِسْلَامُ أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ فَيَقِفَ بِهَا ثُمَّ يُفِيضَ مِنْهَا فَذَلِکَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ
وقوف اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کہ جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں وہان سے تم بھی لوٹو کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ اہل قریش اور جو ان کے دین سے موافقت رکھتے تھے وہ مزدلفہ میں ٹھہرتے تھے اور انہوں نے اپنا نام حُمَس رکھا ہوا تھا اور دیگر تمام اہل عرب عرفات کے میدان میں ٹھہرتے تھے تو جب اسلام آیا تو اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو حکم فرمایا کہ وہ عرفات کے میدان میں آئیں اور وہیں وقوف کریں پھر واپس اسی جگہ سے لوٹیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فرمان (ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ ) میں یہی فرمایا کہ جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں تم بھی وہیں سے لوٹو۔
Aisha (Allah be pleased with her) reported that the Quraish (of the pre-Islamic days) and those who followed their religions practices stayed at Muzdalifa, and they named themselves as Hums, whereas all other Arabs stayed at Arafa. With the advent of Islam, Allah, the Exalted and Glorious, commanded His Apostle ﷺ to come to Arafat and stay there, and then hurry from there, and this is the significance of the words of Allah: "Then hasten on from where the people hasten on."
Top