سنن النسائی - - حدیث نمبر 76
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ الطَّيَالِسِيِّ قَدْ أَکْثَرْتَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ فَمَا لَکَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَ الْعَطَّارَةِ الَّذِي رَوَی لَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ لِيَ اسْکُتْ فَأَنَا لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَرْوِيهَا عَنْ أَنَسٍ فَقَالَ أَرَأَيْتُمَا رَجُلًا يُذْنِبُ فَيَتُوبُ أَلَيْسَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَنَسٍ مِنْ ذَا قَلِيلًا وَلَا کَثِيرًا إِنْ کَانَ لَا يَعْلَمُ النَّاسُ فَأَنْتُمَا لَا تَعْلَمَانِ أَنِّي لَمْ أَلْقَ أَنَسًا قَالَ أَبُو دَاوُدَ فَبَلَغَنَا بَعْدُ أَنَّهُ يَرْوِي فَأَتَيْنَاهُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَتُوبُ ثُمَّ کَانَ بَعْدُ يُحَدِّثُ فَتَرَکْنَاهُ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
محمود بن غیلان بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوداؤد طیالسی سے کہا کہ آپ نے عباد بن منصور سے کثیر روایات نقل کی ہیں تو کیا وجہ ہے کہ آپ نے اس سے عطر فروش عورت کی وہ حدیث نہیں سنی جو روایت کی ہے ہمارے لئے نضر بن شمیل نے انہوں نے مجھے کہا خاموش رہو میں اور عبدالرحمن بن مہدی زیاد بن میمون سے ملے اور اس سے پوچھا کہ یہ تمام احادیث وہ ہیں جو تم روایت کرتے تھے حضرت انس ؓ سے یہ کہاں تک صحیح ہیں؟ اس نے کہا تم دونوں اس آدمی کے بارے میں کیا گمان کرتے ہو جو گناہ کرے پھر توبہ کرلے اللہ اس کی توبہ قبول نہ کرے گا؟ ہم نے کہا ہاں معاف کرے گا تو اس نے کہا کہ میں نے حضرت انس ؓ سے کسی قسم کی کوئی حدیث نہیں سنی کم نہ زیادہ اگر عام لوگ اس بات سے ناواقف ہیں تو کیا ملا ابوداؤد (رح) اس کے بعد پھر ہمیں علم ہوا کہ وہ انس سے روایت کرتا ہے ہم پھر اس کے پاس آئے تو اس نے کہا میں توبہ کرتا ہوں پھر وہ اس کے بعد روایت کرنے لگا آخر ہم نے اس کی روایت چھوڑ دی۔
Mahmūd bin Ghaylān narrated to us, he said, I said to Abū Dāwud at-Tayālisī: ‘You transmit a great deal on authority of Abbād bin Mansūr - so how is it that you did not hear the Ḥadīth of ‘the lady perfume seller’ from him which an-Naḍr bin Shumayl transmitted to us?’ [Abū Dāwud] said to me: ‘Be quiet, for Abd ar-Rahma bin Mahdī and I met Ziyād bin Maymūn and asked him, saying to him, ‘Are these Ḥadīth you transmit on authority of Anas?’ [Ziyād] said: ‘Have you seen a man sin and then repent- does Allah not turn to him?’ [Abū Dāwud] said: ‘We said, ‘Yes’.’ [Ziyād] said: ‘I did not hear from Anas whether a little or a lot; if the people did not know, then you two would not know that I did not meet Anas’. Abū Dāwud said: ‘So it reached us afterwards that he was transmitting [from Anas], then Abd ar-Rahman and I went to him and he said: ‘I repented’. Then afterwards he was narrating [again in the same fashion] so we abandoned him ’.
Top