مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 85
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَرْوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَةِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ شُعْبَةَ الَّذِي رَوَی عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُ مَالِکًا عَنْ هَؤُلَائِ الْخَمْسَةِ فَقَالَ لَيْسُوا بِثِقَةٍ فِي حَدِيثِهِمْ وَسَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ نَسِيتُ اسْمَهُ فَقَالَ هَلْ رَأَيْتَهُ فِي کُتُبِي قُلْتُ لَا قَالَ لَوْ کَانَ ثِقَةً لَرَأَيْتَهُ فِي کُتُبِي
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
ابوجعفردارمی، حضرت بشر بن عمر بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام مالک بن انس سے محمد بن عبدالرحمن کے بارے میں پوچھا کہ وہ سعید بن مسیب سے روایت کرتا ہے فرمایا وہ ثقہ نہیں ہے اور میں نے امام مالک (رح) سے ابوالحویرث کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ بھی ثقہ و معتبر نہیں ہے میں نے شعبہ کے بارے میں پوچھا جن سے ابن ابی ذئب روایت کرتا ہے فرمایا وہ بھی غیر ثقہ ہے پھر میں نے توامہ کے آزاد کردہ غلام صالح کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ بھی غیر ثقہ ہے پھر میں نے عثمان بن حرام کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا وہ ثقہ نہیں ہے اور میں نے امام مالک سے ان پانچوں راویوں کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ یہ اپنی حدیث میں ثقہ نہیں ہیں اور میں نے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس کا نام میں بھول گیا ہوں تو فرمایا کہ تو نے اس کی روایت میری کتابوں میں دیکھی ہے میں نے کہا نہیں فرمایا کہ اگر وہ ثقہ و معتبر ہوتا تو تو اس کو میری کتابوں میں ضرور دیکھتا۔
Abū Ja’far ad-Dārimī narrated to us, Bishr bin Umar narrated to us, he said: ‘I asked Mālik bin Anas about Muhammad bin Abd ar-Rahman who transmits on authority of Sa’īd bin al-Musayyib, so he said: ‘He is not trustworthy ‘. I asked him about Sālih, a freed slave of at-Taw’amah, then he said: ‘He is not trustworthy’. I asked him about Abūl-Huwayrith , and he said: ‘He is not trustworthy’. I asked him about Shu’bah on whose authority Ibn Abī Dhi’b transmitted, and he said: ‘He is not trustworthy’. I asked him about Harām bin Uthmān , and he said ‘He is not trustworthy’. I asked Mālik about these five and he said: ‘They are not trustworthy in terms of their Ḥadīth’. I asked him about another man whose name I forget just now, and he said: ‘Did you see him in my book?’ I said: ‘No’. [Then] he said: ‘If he was trustworthy you would see him in my book’.
Top