سنن الترمذی - - حدیث نمبر 87
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ الطَّالَقَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَکِ يَقُولُا لَوْ خُيِّرْتُ بَيْنَ أَنْ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ وَبَيْنَ أَنْ أَلْقَی عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَرَّرٍ لَاخْتَرْتُ أَنْ أَلْقَاهُ ثُمَّ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ کَانَتْ بَعْرَةٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهُ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
محمد عبداللہ قہزاد، حضرت ابواسحاق طالقانی فرماتے ہیں میں نے ابن مبارک کو فرماتے ہوئے سنا کہ اگر مجھے اختیار دیا جائے کہ میں پہلے جنت میں داخل ہوں یا عبداللہ بن محرر سے ملاقات کروں تو میں اس سے ملنے کو پسند کروں گا پھر جنت میں داخل ہوں گا جب میں نے اس کی تحقیق کی تو اونٹ کی مینگنی مجھے اس سے زیادہ پسند ہونے لگی۔
Muhammad bin Abd Allah bin Quhzādh narrated to me, he said, I heard Abū Ishāq at-Tālqānī saying, I heard Ibn al-Mubārak saying: ‘If I had to choose between entering Paradise and meeting Abd Allah bin Muharrar, I would have chosen to meet him, then enter Paradise. Then when I saw him, dung was more preferred to me than him’.
Top