سنن النسائی - نکاح سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 7006
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ عَمِّيَ الَّذِي سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدْرًا قَالَ فَشَقَّ عَلَيْهِ قَالَ أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُيِّبْتُ عَنْهُ وَإِنْ أَرَانِيَ اللَّهُ مَشْهَدًا فِيمَا بَعْدُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَرَانِي اللَّهُ مَا أَصْنَعُ قَالَ فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا قَالَ فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ فَاسْتَقْبَلَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ لَهُ أَنَسٌ يَا أَبَا عَمْرٍو أَيْنَ فَقَالَ وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهُ دُونَ أُحُدٍ قَالَ فَقَاتَلَهُمْ حَتَّی قُتِلَ قَالَ فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَطَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ قَالَ فَقَالَتْ أُخْتُهُ عَمَّتِيَ الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا قَالَ فَکَانُوا يُرَوْنَ أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَصْحَابِهِ
شہید کے لئے جنت کے ثبوت کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، انس، حضرت ثابت ؓ سے روایت ہے کہ حضرت انس ؓ نے کہا میرے اس چچا نے کہا جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا اور وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بدر میں شریک نہ ہو سکے تھے جس کا انہیں بہت افسوس تھا کہ یہ وہ معرکہ تھا جس میں رسول اللہ ﷺ تو شریک تھے لیکن میں غیرحاضر تھا ہاں اگر اللہ نے مجھے اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے ہمراہی میں کوئی معرکہ دکھایا تو اللہ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں تو وہ اس کے علاوہ کوئی کلمات کہنے سے ڈرے پس وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ احد میں شریک ہوئے تو حضرت انس ؓ نے حضرت سعد بن معاذ ؓ سے کہا اے ابوعمرو کہاں جا رہے ہو مجھے تو احد کی طرف سے جنت کی خوشبو آرہی ہے پھر وہ کفار سے لڑے یہاں تک کہ شہید ہوگئے اور ان کے جسم میں نیزوں اور تیروں کے اسی سے زیادہ زخم پائے گئے اور ان کی بہن میری پھوپھی ربیع بنت نضر نے کہا کہ میں اپنے بھائی کو صرف ان کے پوروں سے ہی پہچان سکی اس موقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی مسلمانوں میں سے بعض وہ آدمی ہیں جنہوں نے اللہ سے کیا ہوا وعدہ سچا کر دکھایا ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اپنی نذر کو پورا کیا اور بعض وہ ہیں جو انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے وعدہ میں کوئی رد وبدل نہ کیا صحابہ کرام گمان کرتے تھے کہ یہ آیت حضرت انس ؓ اور ان کے ساتھیوں کے متعلق نازل ہوئی تھی۔
It has been Deported on the authority of Anas who said: My uncle and I have been named after him was not present with the Messenger of Allah ﷺ (mav peace be upon him) on the Day of Badr. He felt distressed about it. He would say: I have missed the first battle fought by the Messenger of Allah ﷺ , and if God now gives me an opportunity to see a battlefield with the Messenger of Allah ﷺ , God will see what I do therein. He was afraid to say more than this (lest he be unable to keep his word with God). He was present with the Messenger of Allah ﷺ on the Day of Uhud. He met Sad bin Muadh (who was retreating). Anas said to him: O Abu Amr, where (are you going)? Woe (to thee)! I find the smell of Paradise beside the Uhud mountain. (Reprimanding Sad in these words) he went forward and fought thein (the enemy) until he was killed. (The narrator says). More than eighty wounds inflicted with swords, spears and arrows were found on his body. His sister, my aunt, ar-Rubayyi, daughter of Nadr, said: I could not recognise my brothers body (it was so badly mutilated) except from his finger-tips. (It was on this occasion that) the Quranic verse:" Among the Believers are men who have been true to their covenant with God. Of them some have completed their vow (to the extreme), and some still wait: but they have never changed (their determination) in the least" (xxxiii. 23). The narrator said that the verse had been revealed about him (Anas bin Nadr) and his Companions.
Top