صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1001
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جَمِيعًا عَنْ هُشَيْمٍ قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا قَالَ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَارٍ بِمَکَّةَ فَکَانَ إِذَا صَلَّی بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَإِذَا سَمِعَ ذَلِکَ الْمُشْرِکُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَائَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَی لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِکُونَ قِرَائَتَکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِکَ أَسْمِعْهُمْ الْقُرْآنَ وَلَا تَجْهَرْ ذَلِکَ الْجَهْرَ وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِکَ سَبِيلًا يَقُولُ بَيْنَ الْجَهْرِ وَالْمُخَافَتَةِ
جہری نمازوں میں جب خوف ہو تو قرأت درمیانی آواز سے کرنے کے بیان میں
ابوجعفر، محمد بن صباح، عمرو ناقد، ہشیم، ابن صباح، ہشیم، ابوبشر، سعید بن جبیر، ابن عباس ؓ سے اللہ تبارک وتعالی کا قول ( وَلَا تَجْ هَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا) 17۔ الاسراء: 110) کی تفسیر میں روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ مکہ میں چھپ کر اپنے صحابہ کو نماز پڑھاتے تھے اور آپ ﷺ بلند آواز سے قرأت قرآن فرماتے تھے جب مشرکین قرآن سنتے تو وہ قرآن اور اس کے نازل کرنے والے اور اس کے لانے والے کو برا کہتے تو اللہ عزوجل نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا اس قدر بلند آواز سے نہ پڑھیں کہ مشرکین آپ ﷺ کی تلاوت سن لیں اور نہ اتنا آہستہ پڑھیں کہ آپ ﷺ کے اصحاب بھی نہ سن سکیں بلکہ ان دونوں کے درمیان راستہ نکالیں جہراً اور پوشیدہ کے درمیان۔
Top