صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 941
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ لَا يُسْمِعْ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ لَا يُسْمِعْ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَتْ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَمَرُوا أَبَا بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ حِسَّهُ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ مَکَانَکَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمًا يَقْتَدِي أَبُو بَکْرٍ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقْتَدِي النَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ
مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے اور حضرت بلال ؓ آپ ﷺ کو نماز کے لئے بلانے آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز پڑھائے سیدہ فرماتی ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ابوبکر بہت نرم دل آدمی ہیں وہ آپ ﷺ کی جگہ پر کھڑے ہو کر لوگوں کو کب قرآن سنا سکیں گے کاش آپ ﷺ عمر کو حکم دیتے آپ ﷺ نے فرمایا ابوبکر کو حکم کرو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں سیدہ فرماتی ہیں میں نے حضرت حفصہ سے کہا کہ وہ آپ ﷺ کو کہیں کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں جب وہ آپ ﷺ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو قرآن نہ سنا سکیں گے کاش آپ ﷺ عمر کو حکم دیتے تو انہوں نے آپ ﷺ کو کہا تو آپ ﷺ نے فرمایا تم تو یوسف کے دور کی عورتوں جیسی ہو ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو میں نے کہا پس جب انہوں نے نماز شروع کی تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے بیماری میں تحفیف محسوس کی تو آپ ﷺ دو آدمیوں کے سہارے اس حال میں آئے کہ آپ ﷺ کے پاؤں مبارک سے زمین میں لکیر سی پڑ رہی تھی جب آپ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت ابوبکر ؓ نے آپ ﷺ کی آہٹ محسوس کرتے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کیا رسول اللہ ﷺ نے اشارے سے فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے یہاں تک کہ ابوبکر ؓ کی بائیں طرف آکر بیٹھ گئے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے اور ابوبکر کھڑے ہوئے اقتداء کر رہے تھے نبی کریم ﷺ کی نماز کی اور لوگ ابوبکر کی نماز کی اقتداء کر رہے تھے۔
Top