صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3507
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْکَ أُمِّي وَهِيَ تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا وَمَنْ لَقِيتَ وَسَمَّی رِجَالًا قَالَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّی وَمَنْ لَقِيتُ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ عَدَدَ کَمْ کَانُوا قَالَ زُهَائَ ثَلَاثِ مِائَةٍ وَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَنَسُ هَاتِ التَّوْرَ قَالَ فَدَخَلُوا حَتَّی امْتَلَأَتْ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ وَلْيَأْکُلْ کُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا قَالَ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّی أَکَلُوا کُلُّهُمْ فَقَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ قَالَ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَضَعْتُ کَانَ أَکْثَرَ أَمْ حِينَ رَفَعْتُ قَالَ وَجَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَزَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَی الْحَائِطِ فَثَقُلُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَی نِسَائِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَعَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ قَالَ فَابْتَدَرُوا الْبَابَ فَخَرَجُوا کُلُّهُمْ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَرْخَی السِّتْرَ وَدَخَلَ وَأَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی خَرَجَ عَلَيَّ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَهُنَّ عَلَی النَّاسِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَکِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ الْجَعْدُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الْآيَاتِ وَحُجِبْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ زینب بنت حجش ؓ سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، جعفر، ابن سلیمان، ابی عثمان، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شادی کی اور اپنے اہل کے پاس تشریف لے گئے اور میری والدہ ام سلیم نے مالیدہ بنایا اور اسے ایک تھالی میں رکھا پھر کہا اے انس! یہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جا اور کہہ یہ میری والدہ نے آپ ﷺ کی طرف بھیجا ہے اور وہ آپ ﷺ کو سلام کہہ رہی تھیں اور کہہ رہی ہیں کہ یہ قلیل ہدیہ ہے ہماری طرف سے آپ ﷺ کے لئے اے اللہ کے رسول کہتے ہیں میں اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا اور میں نے عرض کیا میری والدہ آپ ﷺ کو سلام عرض کرتی ہیں اور کہتی ہیں یہ حقیر سا ہدیہ آپ ﷺ کے لئے ہماری طرف سے ہے آپ ﷺ نے فرمایا اسے رکھ دو پھر فرمایا جاؤ اور فلاں فلاں اور جو تجھے ملے اور بعض آدمیوں کے نام لئے بلا لاؤ کہتے ہیں میں نے بلایا جو مجھے ملا اور جس کا نام لیا تھا راوی کہتا ہے میں نے انس ؓ سے کہا تقریبا کتنی تعداد تھی؟ انہوں نے کہا تقریبا تین سو اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے انس! وہ طباق لے آؤ پس صحابہ ؓ آئے یہاں تک کہ صفہ اور حجرہ مبارک بھر گئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چاہئے کہ دس دس کا حلقہ بنا لو اور چاہئے کہ وہ آدمی اپنے سامنے سے کھائے انہوں نے سیر ہو کر کھایا ایک گروہ وہ نکلا تو دوسرا گروہ داخل ہوا یہاں تک کہ سب نے کھالیا تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا اے انس کھانا اٹھا لے میں نے اٹھا لیا تو میں نہ جان سکا کہ جب میں نے رکھا تھا اس وقت کھانا زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اور ان میں سے کچھ جماعتیں رسول اللہ ﷺ کے گھر میں باتیں کرنے بیٹھ گئیں اور رسول اللہ ﷺ بھی تشریف فرما تھے اور آپ ﷺ کی زوجہ مطہرہ اپنا منہ پھیرے بیٹھی تھیں اور ان کا چہرہ دیوار کی طرف تھا وہ رسول اللہ ﷺ پر بوجھ بن گئے رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج ؓ کی طرف تشریف لے گئے اور انہیں سلام کیا پھر واپس آئے جب صحابہ نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ لوٹ آئے ہیں تو انہوں نے گمان کیا کہ وہ آپ ﷺ پر بوجھ ہیں اور دروزاے کی طرف جلدی کی اور سب کے سب چلے گئے اور رسول اللہ ﷺ تشریف لائے پردہ ہٹایا اور داخل ہوگئے اور میں حجرہ میں بیٹھا ہوا تھا آپ ﷺ تھوڑی دیر ہی ٹھہرے یہاں تک کہ میرے پاس تشریف لائے اور یہ آیت نازل کی گئی رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے تلاوت کیا ( لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33۔ الأحزاب: 53) آخر آیت تک جعد نے کہا انس ؓ نے کہا کہ لوگوں میں سب سے پہلے یہ آیات میں نے سنیں اور ازواج النبی ﷺ پردہ میں رہنے لگیں۔
Top