سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 4212
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفُ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ فَسَکَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ قَالَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، حسن بن موسی، زہیر، سماک بن حرب، مصعب بن سعد، حضرت سعد ؓ سے روایت ہے کہ میں بیمار ہوا تو میں نے نبی کریم ﷺ کے پاس پیغام بھیجا۔ میں نے عرض کیا مجھے آپ اپنے مال کے تقسیم کرنے کی اجازت دے دیں۔ جیسے میں چاہوں۔ آپ ﷺ نے انکار فرمایا۔ میں نے نصف کے لئے عرض کیا تو بھی آپ ﷺ نے انکار فرمایا میں نے تہائی کے لئے عرض کیا تو تہائی کے بعد آپ ﷺ خاموش رہے کہتے ہیں تو اس کے بعد ایک تہائی جائز ہوگیا۔
Musab bin Sad reported on the authority of his father. I was ailing. I sent message to Allahs Apostle ﷺ saying: Permit me to give away my property as I like. He refused. I (again) said: (Permit me) to give away half. He (again refused). I (again said): Then one-third. He (the Holy Prophet) observed silence after (I had asked permission to give away) one-third. He (the narrater) said: It was then that endowment of one-third became permissible.
Top