مسند امام احمد - حضرت صہیب (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 22848
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ مَعَ أَصْحَابِهِ إِذْ ضَحِكَ فَقَالَ أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّ أَضْحَكُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمِمَّ تَضْحَكُ قَالَ عَجِبْتُ لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ إِنْ أَصَابَهُ مَا يُحِبُّ حَمِدَ اللَّهَ وَكَانَ لَهُ خَيْرٌ وَإِنْ أَصَابَهُ مَا يَكْرَهُ فَصَبَرَ كَانَ لَهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ كُلُّ أَحَدٍ أَمْرُهُ كُلُّهُ لَهُ خَيْرٌ إِلَّا الْمُؤْمِنُ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه عَفَّانُ أَيْضًا حَدَّثَنَاهُ سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ هَذَا اللَّفْظَ بِعَيْنِهِ وَأُرَاهُ وَهِمَ هَذَا لَفْظُ حَمَّادٍ وَقَدْ حَدَّثَنَا قَالَ سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ نَحْوًا مِنْ لَفْظِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَيْمَانَ وَذَلِكَ مِنْ كِتَابِهِ قَرَأَهُ عَلَيْنَا
حضرت صہیب ؓ کی حدیثیں
حضرت صہیب ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ مسکرانے لگے پھر فرمایا تم مجھ سے پوچھتے کیوں نہیں ہو کہ میں کیوں ہنس رہا ہوں؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے تو مسلمانوں کے معاملات پر تعجب ہوتا ہے کہ اس کے معاملے میں سراسر خیر ہی خیر ہے اور یہ سعادت مؤمن کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہے کہ اگر اسے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے تو وہ شکر کرتا ہے جو کہ اس کے لئے سراسر خیر ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی سراسر خیر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top