ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی آزاد کردہ باندی سلمی " جو کہ نبی ﷺ کے آزاد کردہ غلام ابو رافع کی بیوی تھی " نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ ابو رافع نے اسے مارا ہے، نبی ﷺ نے ابو رافع سے پوچھا کہ اے ابو رافع! تمہارا ان کے ساتھ جھگڑا ہوگیا؟ ابو رافع نے کہا یا رسول اللہ! ﷺ اس نے مجھے ایذاء پہنچائی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا سلمی! تم نے اسے کیا تکلیف پہنچائی ہے؟ سلمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ میں نے اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچائی، البتہ نماز پڑھتے پڑھتے ان کا وضو ٹوٹ گیا تھا تو میں نے ان سے کہہ دیا کہ اے ابو رافع! نبی ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دے رکھا ہے کہ اگر کسی کی ہوا خارج ہوجائے تو وہ وضو کرے، بس اتنی بات پر یہ کھڑے ہو کر مجھے مارنے لگے، نبی ﷺ اس پر ہنسنے لگے اور فرمایا اے ابو رافع! اس نے تو تمہیں خیر کی ہی بات بتائی تھی۔