مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25476
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ كُنَّا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ فَحَدَّثَ عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا فَأَرْسَلَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَائِشَةَ وَأَنَا فِيهِمْ فَسَأَلْنَاهَا فَقَالَتْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا فَحَدَّثَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أُتِيَ بِشَيْءٍ فَجَعَلَ يَقْسِمُهُ حَتَّى حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ فَلَمَّا صَلَّاهَا قَالَ هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ كُنْتُ أُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الظُّهْرِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَلَقَدْ حَدَّثْتُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُمَا قَالَ فَأَتَيْتُ مُعَاوِيَةَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّاهُمَا لَا أَزَالُ أُصَلِّيهِمَا فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ إِنَّكَ لَمُخَالِفٌ لَا تَزَالُ تُحِبُّ الْخِلَافَ مَا بَقِيتَ
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ حضرت معاویہ کے پاس تھے کہ حضرت ابن زبیر نے حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، حضرت معاویہ نے حضرت عائشہ کے پاس کچھ لوگوں کو بھیج دیا جن میں، میں بھی شامل تھا، ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے خود تو نبی ﷺ سے یہ بات نہیں سنی البتہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا، حضرت معاویہ نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا دراصل بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی ﷺ اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دومختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی ﷺ نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے؟ واللہ میں نہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، حضرت معاویہ نے فرمایا آپ ہمیشہ مخالفت کرتے ہیں اور جب تک زندہ رہیں گے مخالفت ہی کو پسند کریں گے۔
Top