مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - حدیث نمبر 25769
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ الْجُمَحِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَصَلَّى فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ فَعَلَ فِي الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ أُدْنِيَتْ مِنِّي الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ اجْتَرَأْتُ عَلَيْهَا لَأَتَيْتُكُمْ بِقِطْفٍ مِنْ أَقْطَافِهَا وَلَقَدْ أُدْنِيَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ يَا رَبُّ وَأَنَا مَعَهُمْ فَرَأَيْتُ فِيهَا هِرَّةً قَالَ حَسِبْتُ أَنَّهَا تَخْدِشُ امْرَأَةً حَبَسَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خِشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ سوج گرہن کے موقع پر نبی ﷺ نے جو نماز پڑھائی اس میں طویل قیام فرمایا: پھر رکوع کیا اور وہ بھی طویل کیا، پھر سر اٹھا کر طویل قیام فرمایا: پھر دوسری مرتبہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا، پھر کھڑے ہو کر طویل قیام فرمایا پھر دو مرتبہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھالیا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر دوسرا طویل سجدہ کیا پھر نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ دوران نماز جنت میرے اتنے قریب کردی گئی تھی کہ اگر میں ہاتھ بڑھاتا تو اس کا کوئی خوشہ توڑ لاتا، پھر جہنم کو اتنا قریب کردیا گیا کہ میں کہنے لگا پروردگار! کیا میں بھی ان میں ہوں؟ میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جسے ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے؟ تو مجھے بتایا گیا کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھ دیا تھا اور اسی حال میں یہ بلی مرگئی تھی، اس نے اسے خود ہی کچھ کھلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔
Top