مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - حدیث نمبر 25781
حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونَ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ الْمُنْكَدِرِ قَالَ كَانَتْ أَسْمَاءُ تُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ إِذَا دَخَلَ الْإِنْسَانُ قَبْرَهُ فَإِنْ كَانَ مُؤْمِنًا أَحَفَّ بِهِ عَمَلُهُ الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ قَالَ فَيَأْتِيهِ الْمَلَكُ مِنْ نَحْوِ الصَّلَاةِ فَتَرُدُّهُ وَمِنْ نَحْوِ الصِّيَامِ فَيَرُدُّهُ قَالَ فَيُنَادِيهِ اجْلِسْ قَالَ فَيَجْلِسُ فَيَقُولُ لَهُ مَاذَا تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ أَنَا أَشْهَدُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ وَمَا يُدْرِيكَ أَدْرَكْتَهُ أَشْهَدُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ يَقُولُ عَلَى ذَلِكَ عِشْتَ وَعَلَيْهِ مِتَّ وَعَلَيْهِ تُبْعَثُ قَالَ وَإِنْ كَانَ فَاجِرًا أَوْ كَافِرًا قَالَ جَاءَ الْمَلَكُ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ شَيْءٌ يَرُدُّهُ قَالَ فَأَجْلَسَهُ قَالَ يَقُولُ اجْلِسْ مَاذَا تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ قَالَ أَيُّ رَجُلٍ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ قَالَ فَيَقُولُ لَهُ الْمَلَكُ عَلَى ذَلِكَ عِشْتَ وَعَلَيْهِ مِتَّ وَعَلَيْهِ تُبْعَثُ قَالَ وَتُسَلَّطُ عَلَيْهِ دَابَّةٌ فِي قَبْرِهِ مَعَهَا سَوْطٌ تَمْرَتُهُ جَمْرَةٌ مِثْلُ غَرْبِ الْبَعِيرِ تَضْرِبُهُ مَا شَاءَ اللَّهُ صَمَّاءُ لَا تَسْمَعُ صَوْتَهُ فَتَرْحَمَهُ
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب انسان کو اس کی قبر میں داخل کردیا جاتا ہے اور وہ مؤمن ہو تو اس کے اعمال مثلا نماز، روزہ اسے گھیرے میں لے لیتے ہیں، فرشتہ عذاب نماز کی طرف سے آنا چاہتا ہے تو نماز اسے روکی دیتی ہے، روزے کی طرف سے آنا چاہے تو روزہ روک دیتا ہے، وہ اسے پکار کر بیٹھنے کے لئے کہتا ہے چناچہ انسان بیٹھ جاتا ہے، فرشتہ اس سے پوچھتا ہے کہ تو اس آدمی یعنی نبی ﷺ کے متعلق کیا کہتا ہے؟ وہ پوچھتا ہے کون آدمی؟ فرشتہ کہتا ہے محمد ﷺ وہ کہتا ہے میں گواہی دیتاہوں کہ وہ اللہ کے پیغمبر ہیں، فرشتہ کہتا ہے کہ تو اسی پر زندہ رہا اور اسی پر تجھے موت آگئی اور اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔ اور اگر مردہ فاجریا کافر ہو تو جب فرشتہ اس کے پاس آتا ہے تو درمیان میں اسے واپس لوٹا دینے والی کوئی چیز نہیں ہوتی، وہ اسے بٹھاکرپوچھتا ہے کہ تو اس آدمی کے متعلق کیا کہتا ہے؟ مردہ پوچھتا ہے کون آدمی وہ کہتا ہے محمد ﷺ، مردہ کہتا ہے کہ واللہ میں کچھ نہیں جانتا، میں لوگوں کو جو کہتے ہوئے سنتا تھا، وہی کہہ دیتا تھا، فرشتہ کہتا ہے کہ تو اسی پر زندہ رہا، اسی پر مرا اور اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا، پھر اس پر قبر میں ایک جانور کو مسلط کردیا جاتا ہے اس کے پاس ایک کوڑا ہوتا ہے جس کے سرے پر چنگاری ہوتی ہے جیسے اونٹ کی نوک ہو جب تک اللہ کو منظور ہوگا وہ اسے مارتا رہے گا، وہ جانور بہرا ہے جو آواز سن ہی نہیں سکتا کہ اس پر رحم کھالے۔
Top