مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1937
حدیث نمبر: 6033
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَجْوَدَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاسَ إِلَى الصَّوْتِ وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَنْ تُرَاعُوا لَنْ تُرَاعُواوَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ، ‏‏‏‏‏‏فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ.
حسن خلق اور سخاوت کا بیان اور یہ کہ بخل مکروہ ہے، حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں معمول سے زیادہ سخی ہوجاتے، حضرت ابوذر کا بیان ہے کہ جب ان کو نبی ﷺ کے مبعوث ہونے کی خبر ملی تو اپنے بھائی سے کہا کہ اس وادی میں جاؤ اور آپ کی باتیں سنو، جب وہ لوٹا تو اس نے بیان کیا کہ میں نے آپ کو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم سب سے زیادہ خوبصورت، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والے (شہر کے باہر شور سن کر) گھبرا گئے۔ (کہ شاید دشمن نے حملہ کیا ہے) سب لوگ اس شور کی طرف بڑھے۔ لیکن نبی کریم آواز کی طرف بڑھنے والوں میں سب سے آگے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ کوئی ڈر کی بات نہیں، کوئی ڈر کی بات نہیں۔ نبی کریم اس وقت ابوطلحہ کے (مندوب نامی) گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے، اس پر کوئی زین نہیں تھی اور گلے میں تلوار لٹک رہی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس گھوڑے کو سمندر پایا یا فرمایا کہ یہ تیز دوڑنے میں سمندر کی طرح تھا۔
Top