مسند امام احمد - حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26117
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ أَنَّ بِنْتَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ وَكَانَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ خَالَتَهَا وَكَانَتْ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَبَعَثَتْ إِلَيْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ فَنَقَلَتْهَا إِلَى بَيْتِهَا وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ قَبِيصَةُ فَبَعَثَنِي إِلَيْهَا مَرْوَانُ فَسَأَلْتُهَا مَا حَمَلَهَا عَلَى أَنْ تُخْرِجَ امْرَأَةً مِنْ بَيْتِهَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا قَالَ فَقَالَتْ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِذَلِكَ قَالَ ثُمَّ قَصَّتْ عَلَيَّ حَدِيثَهَا ثُمَّ قَالَتْ وَأَنَا أُخَاصِمُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ إِلَى لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ الثَّالِثَةَ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَاللَّهِ مَا ذَكَرَ اللَّهُ بَعْدَ الثَّالِثَةِ حَبْسًا مَعَ مَا أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرَهَا فَقَالَ حَدِيثُ امْرَأَةٍ حَدِيثُ امْرَأَةٍ قَالَ ثُمَّ أَمَرَ بِالْمَرْأَةِ فَرُدَّتْ إِلَى بَيْتِهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس " جو کہ بنت سعید زید کی خالہ تھیں اور وہ عبداللہ بن عمرو بن عثمان کے نکاح میں تھیں " سے مروی ہے کہ انہیں ان کے شوہر نے تین طلاقیں دے دیں، ان کی خالہ حضرت فاطمہ نے ان کے پاس ایک قاصد بھیج کر انہیں یہاں بلا لیا، اس زمانے میں مدینہ منورہ کا گورنر مروان بن حکم تھا، قبیصہ کہتے ہیں کہ مروان نے مجھے حضرت فاطمہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ آپ نے ایک عورت کو اس کی عدت پوری ہونے سے پہلے اس کے گھر سے نکلنے پر مجبور کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا اس لئے کہ نبی نے مجھے بھی یہی حکم دیا تھا، پھر انہوں نے مجھے وہ حدیث سنائی، پھر فرمایا کہ میں اپنی دلیل میں قرآن کریم سے بھی اجتہاد کرتی ہوں، اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ " اگر تم اپنی بیویوں کو طلاق دے دو تو زمانہ عدت (طہر) میں طلاق دیا کرو اور عدت کے ایام گنتے رہا کرو اور اللہ سے جو تمہارا رب ہے ڈرتے رہو، یہ تم انہیں اپنے گھر سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الاّ یہ کہ وہ کھلی بےحیائی کا کوئی کام کریں "۔۔۔ " شاید اس کے بعد اللہ کوئی نیا فیصلہ فرما دے "۔۔۔ تیسرے درجے میں فرمایا " جب وہ اپنی عدت پوری کر چکیں تو تم انہیں اچھی طرح رکھو یا اچھے طریقے سے رخصت کرو " بخدا اللہ تعالیٰ نے اس تیسرے درجے کے بعد عورت کو روک کر رکھنے کا ذکر نہیں فرمایا پھر نبی نے مجھے بھی یہی حکم دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں مروان کے پاس آیا اور اسے یہ ساری بات بتائی، اس نے کہا کہ یہ تو ایک عورت کی بات ہے، یہ تو ایک عورت کی بات ہے، پھر اس نے ان کی بھانجی کو اس کے گھر واپس بھیجنے کا حکم دیا چناچہ اسے واپس بھیج دیا یہاں تک کہ اس کی عدت گذر گئی۔
Top