مسند امام احمد - حضرت ابورافع کی حدیثیں - حدیث نمبر 25982
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْبُوذٌ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ رُبَّمَا ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فَيَتَحَدَّثُ حَتَّى يَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ قَالَ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا إِلَى الْمَغْرِبِ إِذْ مَرَّ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ أُفٍّ لَكَ أُفٍّ لَكَ مَرَّتَيْنِ فَكَبُرَ فِي ذَرْعِي وَتَأَخَّرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي فَقَالَ مَا لَكَ امْشِ قَالَ قُلْتُ أَحْدَثْتُ حَدَثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ أَفَّفْتَ بِي قَالَ لَا وَلَكِنَّ هَذَا قَبْرُ فُلَانٍ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلَانٍ فَغَلَّ نَمِرَةً فَدُرِّعَ الْآنَ مِثْلَهَا مِنْ نَارٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مَنْبُوذٍ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ أَخْبَرَنِي الْفَضْلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَكَبُرَ ذَلِكَ فِي ذَرْعِي وَقَالَ قُلْتُ أَحْدَثْتُ حَدَثًا قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ قُلْتُ أَفَّفْتَ
حضرت ابورافع کی حدیثیں
حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نماز عصر پڑھنے کے بعد بعض اوقات نبی ﷺ بنو عبد الاشہل کے یہاں چلے جاتے تھے اور ان کے ساتھ باتیں فرماتے تھے اور مغرب کے وقت وہاں سے واپس آتے تھے، ایک دن نبی ﷺ تیزی سے نماز مغرب کے لئے واپس آرہے تھے کہ جنت البقیع سے گزر ہوا تو نبی ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا تم پر افسوس ہے (میں چونکہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھا اس لئے) میرے ذہن پر اس بات کا بہت بوجھ ہوا اور میں پیچھے ہوگیا کیونکہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ نبی ﷺ کی مراد میں ہی ہوں، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا تمہیں کیا ہوا؟ چلتے رہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا مطلب؟ میں نے عرض کیا کہ اپ نے مجھ پر (دومرتبہ) تف کیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں دراصل یہ تو میں نے فلاں آدمی کی قبر پر کہا تھا جسے میں نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے فلاں قبیلے میں بھیجا تھا، اس نے خیانت کر کے ایک چادر چھپالی تھی، اب ویسے ہی آگ کی چادرا سے پہنائی جار ہی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top