مسند امام احمد - حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1598
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ أَبُو خِدَاشٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِي سَيْفٍ الْجَرْمِيِّ عَنْ عِيَاضِ بْنِ غُطَيْفٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ نَعُودُهُ مِنْ شَكْوًى أَصَابَهُ وَامْرَأَتُهُ تُحَيْفَةُ قَاعِدَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ قُلْتُ كَيْفَ بَاتَ أَبُو عُبَيْدَةَ قَالَتْ وَاللَّهِ لَقَدْ بَاتَ بِأَجْرٍ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَا بِتُّ بِأَجْرٍ وَكَانَ مُقْبِلًا بِوَجْهِهِ عَلَى الْحَائِطِ فَأَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ بِوَجْهِهِ فَقَالَ أَلَا تَسْأَلُونَنِي عَمَّا قُلْتُ قَالُوا مَا أَعْجَبَنَا مَا قُلْتَ فَنَسْأَلُكَ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فَاضِلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبِسَبْعِ مِائَةٍ وَمَنْ أَنْفَقَ عَلَى نَفْسِهِ وَأَهْلِهِ أَوْ عَادَ مَرِيضًا أَوْ مَازَ أَذًى فَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا وَمَنْ ابْتَلَاهُ اللَّهُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ فَهُوَ لَهُ حِطَّةٌ
حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ؓ کی مرویات
عیاض بن غطیف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ؓ بیمار ہوگئے، ہم ان کی عیادت کے لئے گئے تو ان کی اہلیہ جن کا نام تحیفہ تھا ان کے سر کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں، ہم نے ان سے پوچھا کہ ان کی رات کیسی گذری؟ انہوں نے کہا بخدا! انہوں نے ساری رات اجروثواب کے ساتھ گذاری ہے، حضرت ابوعبیدہ ؓ کہنے لگے کہ میں نے ساری رات اجر کے ساتھ نہیں گذاری، پہلے ان کے چہرے کا رخ دیوار کی طرف تھا، اب انہوں نے اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلیا اور فرمایا کہ میں نے جو بات کہی ہے، تم اس کے متعلق مجھ سے سوال نہیں کرتے؟ لوگوں نے کہا کہ ہمیں آپ کی بات پر تعجب ہوتا تو آپ سے سوال کرتے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں اپنی زائد چیز خرچ کر دے اس کا ثواب سات سو گنا ہوگا، جو اپنی ذات اور اپنے اہل خانہ پر خرچ کرے، کسی بیمار کی عیادت کرے یا کسی تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹا دے تو ہر نیکی کا بدلہ دس نیکیاں ہونگی اور روزہ ڈھال ہے بشرطیکہ اسے انسان پھاڑ نہ دے اور جس شخص کو اللہ جسمانی طور پر کسی آزمائش میں مبتلا کرے وہ اس کے لئے بخشش کا سبب بن جاتی ہے۔
Top