معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1604
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو حِسْبَةَ مُسْلِمُ بْنُ أُكَيْسٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ قَالَ ذَكَرَ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ يَبْكِي فَقَالَ مَا يُبْكِيكَ يَا أَبَا عُبَيْدَةَ فَقَالَ نَبْكِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ يَوْمًا مَا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَيُفِيءُ عَلَيْهِمْ حَتَّى ذَكَرَ الشَّامَ فَقَالَ إِنْ يُنْسَأْ فِي أَجَلِكَ يَا أَبَا عُبَيْدَةَ فَحَسْبُكَ مِنْ الْخَدَمِ ثَلَاثَةٌ خَادِمٌ يَخْدُمُكَ وَخَادِمٌ يُسَافِرُ مَعَكَ وَخَادِمٌ يَخْدُمُ أَهْلَكَ وَيَرُدُّ عَلَيْهِمْ وَحَسْبُكَ مِنْ الدَّوَابِّ ثَلَاثَةٌ دَابَّةٌ لِرَحْلِكَ وَدَابَّةٌ لِثَقَلِكَ وَدَابَّةٌ لِغُلَامِكَ ثُمَّ هَذَا أَنَا أَنْظُرُ إِلَى بَيْتِي قَدْ امْتَلَأَ رَقِيقًا وَأَنْظُرُ إِلَى مِرْبَطِي قَدْ امْتَلَأَ دَوَابَّ وَخَيْلًا فَكَيْفَ أَلْقَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذَا وَقَدْ أَوْصَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَبَّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبَكُمْ مِنِّي مَنْ لَقِيَنِي عَلَى مِثْلِ الْحَالِ الَّذِي فَارَقَنِي عَلَيْهَا
حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ ایک صاحب حضرت ابو عبیدہ ؓ سے ملنے کے لئے آئے تو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں، انہوں نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی تو حضرت ابو عبیدہ ؓ نے فرمایا کہ میں اس لئے رو رہا ہوں کہ ایک دن نبی ﷺ نے مسلمانوں کو ملنے والی فتوحات اور حاصل ہونے والے مال غنیمت کا تذکرہ کیا، اس دوران شام کا تذکرہ بھی ہوا، تو نبی ﷺ نے مسلمانوں کو ملنے والی فتوحات اور حاصل ہونے والے مال غنیمت کا تذکرہ کیا، اس دوران شام کا تذکرہ بھی ہوا، تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا ابو عبیدہ! اگر تمہیں زندگی مل جائے تو صرف تین خادموں کو اپنے لئے کافی سمجھنا، ایک اپنے لئے، ایک اپنے ساتھ سفر کرنے کے لئے اور ایک اپنے اہل خانہ کے لئے جو ان کی خدمت کرے اور ان کی ضروریات مہیا کرے اور تین سواریوں کو اپنے لئے کافی سمجھنا، ایک جانور تو اپنی سواری کے لئے، ایک اپنے سامان اور بار برداری کے لئے اور ایک اپنے غلام کے لئے۔ لیکن اب میں اپنے گھر پر نظر ڈالتا ہوں تو یہ مجھے غلاموں سے بھرا ہوا دکھائی دیتا ہے، میں اپنے اصطبل کی طرف نگاہ دوڑاتا ہوں تو وہ مجھے سواریوں اور گھوڑوں سے بھرا ہوا دکھائی دیتا ہے، اس صورت میں، میں نبی ﷺ کا سامنا کس منہ سے کروں گا؟ جبکہ نبی ﷺ نے ہمیں یہ وصیت فرمائی تھی کہ میری نگاہوں میں تم میں سب سے زیادہ محبوب اور میرے قریب ترین وہ شخص ہوگا جو مجھ سے اسی حال میں آکر ملاقات کرے جس کیفیت پر وہ مجھ سے جدا ہوا تھا۔
Top