مسند امام احمد - حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں - حدیث نمبر 26024
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَتْ امْرَأَةٌ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَقِيَهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا بِثِيَابِهِ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا وَذَهَبَ وَانْتَهَى إِلَيْهَا رَجُلٌ فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَذَهَبَ الرَّجُلُ فِي طَلَبِهِ فَانْتَهَى إِلَيْهَا قَوْمٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَوَقَعُوا عَلَيْهَا فَقَالَتْ لَهُمْ إِنَّ رَجُلًا فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَذَهَبُوا فِي طَلَبِهِ فَجَاءُوا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَهَبَ فِي طَلَبِ الرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا فَذَهَبُوا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ هُوَ هَذَا فَلَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِهِ قَالَ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا هُوَ فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا فَقِيلَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَلَا تَرْجُمُهُ فَقَالَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ
حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں
حضرت وائل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نماز پڑھنے کے لئے نکلی، راستے میں اسے ایک آدمی ملا، اس نے اسے اپنے کپڑوں سے ڈھانپ لیا اور اس سے اپنی ضروت پوری کر کے غائب ہوگیا، اتنی دیر میں اس عورت کے قریب ایک اور آدمی پہنچ گیا، اس نے اس سے کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ شخص اسے تلاش کرنے کے لئے چلا گیا، اسی ثناء میں اس عورت کے پاس انصار کی ایک جماعت پہنچ کر رک گئی، اس عورت نے اسے بھی یہی کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ لوگ بھی اس تلاش میں نکل کھڑے ہوئے اور اس آدمی کو پکڑ لائے جو بدکار کی تلاش میں نکلا ہوا تھا اور اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے، اس عورت نے بھی کہہ دیا یہ وہی ہے جب نبی ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو وہ بدکاری کرنے والا آگے بڑھ کر کہنے لگا یا رسول اللہ! واللہ وہ آدمی میں ہوں، اس پر نبی ﷺ نے اس عورت سے فرمایا جاؤ، اللہ نے تمہیں معاف کردیا اور اس آدمی کی تعریف کی، کسی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ سے رجم کیوں نہیں کرتے؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر سارے مدینہ والے یہ توبہ کرلیتے تو ان کی طرف سے قبول ہوجاتی۔
Top