مسند امام احمد - حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1619
حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَاءَ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَرَّةً مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ أَرْبَعَةٍ فَلْيَذْهَبْ بِخَامِسٍ بِسَادِسٍ أَوْ كَمَا قَالَ وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ بِثَلَاثَةٍ فَانْطَلَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشَرَةٍ وَأَبُو بَكْرٍ بِثَلَاثَةٍ قَالَ فَهُوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي وَلَا أَدْرِي هَلْ قَالَ وَامْرَأَتِي وَخَادِمٌ بَيْنَ بَيْتِنَا وَبَيْتِ أَبِي بَكْرٍ وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لَبِثَ حَتَّى صَلَّيْتُ الْعِشَاءَ ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّى نَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ بَعْدَمَا مَضَى مِنْ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ مَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ أَوْ قَالَتْ ضَيْفِكَ قَالَ أَوَمَا عَشَّيْتِهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّى تَجِيءَ قَدْ عَرَضُوا عَلَيْهِمْ فَغَلَبُوهُمْ قَالَ فَذَهَبْتُ أَنَا فَاخْتَبَأْتُ قَالَ يَا غُنْثَرُ أَوْ يَا عَنْتَرُ فَجَدَّعَ وَسَبَّ وَقَالَ كُلُوا لَا هَنِيًّا وَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ أَبَدًا قَالَ وَحَلَفَ الضَّيْفُ أَنْ لَا يَطْعَمَهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ أَبُو بَكْرٍ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ هَذِهِ مِنْ الشَّيْطَانِ قَالَ فَدَعَا بِالطَّعَامِ فَأَكَلَ قَالَ فَايْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْخُذُ مِنْ لُقْمَةٍ إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرَ مِنْهَا قَالَ حَتَّى شَبِعُوا وَصَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلَ ذَلِكَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هِيَ كَمَا هِيَ أَوْ أَكْثَرُ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا قَالَتْ لَا وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهِيَ الْآنَ أَكْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِثَلَاثِ مِرَارٍ فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ يَعْنِي يَمِينَهُ ثُمَّ أَكَلَ لُقْمَةً ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ قَالَ وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَقْدٌ فَمَضَى الْأَجَلُ فَعَرَّفْنَا اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا مَعَ كُلِّ رَجُلٍ أُنَاسٌ اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ غَيْرَ أَنَّهُ بَعَثَ مَعَهُمْ فَأَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ أَوْ كَمَا قَالَ
حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ کی مرویات
حضرت عبدالرحمن ؓ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ تنگدست لوگ تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ اپنے ساتھ تیسرے کو لے جائے، جس کے پاس چار کا کھانا ہو وہ پانچویں چھٹے کو لے جائے، حضرت صدیق اکبر ؓ اپنے ساتھ تین آدمیوں کو لے گئے اور نبی ﷺ دس افراد کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عبدالرحمن ؓ کہتے ہیں کہ میرے گھر میں میرے علاوہ والدین (غالبا بیوی کا بھی ذکر کیا) اور ایک خادم رہتا تھا جو ہمارے درمیان مشترک تھا، اس دن حضرت صدیق اکبر ؓ نے شام کا وقت نبی ﷺ کے پاس گذارا، رات کو جب وہ واپس آئے تو والدہ نے ان سے کہا کہ آج رات آپ اپنے مہمانوں کو بھول کر کہاں رہے؟ انہوں نے فرمایا کیا تم نے انہیں رات کا کھانا نہیں کھلایا، انہوں نے کہا نہیں! میں نے تو ان کے سامنے کھانا لاکر پیش کردیا تھا لیکن انہوں نے ہی کھانے سے انکار کردیا، میں جا کر ایک جگہ چھپ گیا، حضرت صدیق اکبر ؓ نے مجھے سخت سست کہتے ہوئے آوازیں دیں، پھر مہمانوں سے فرمایا کھاؤ، تم نے اچھا نہیں کیا اور قسم کھائی کہ وہ کھانا نہیں کھائیں گے، مہمانوں نے بھی قسم کھالی کہ وہ اس وقت تک نہیں کھائیں گے جب تک حضرت ابوبکر ؓ نہیں کھائیں گے، جب نوبت یہاں تک پہنچ گئی تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا کہ یہ تو شیطان کی طرف سے ہوگیا ہے۔ پھر انہوں نے کھانا منگوایا اور خود بھی کھایا اور مہمانوں نے بھی کھایا، یہ لوگ جو لقمہ بھی اٹھاتے تھے، اس میں نیچے سے مزید اضافہ ہوجاتا تھا، حتی کہ وہ سب سیراب ہوگئے اور کھانا پہلے سے بھی زیادہ بچ رہا، حضرت ابوبکر ؓ نے اپنی اہلیہ کو مخاطب کر کے فرمایا اے بنو فراس کی بہن! یہ کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے کہا اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک! یہ تو اصل مقدار سے بھی تین گنا زیادہ ہوگیا ہے، چناچہ ان سب نے یہ کھانا کھایا اور نبی ﷺ کو بھی بھجوایا اور راوی نے ذکر کیا کہ ہمارے اور ایک قوم کے درمیان ایک معاہدہ تھا، اس کی مدت ختم ہوگئی، ہم نے بارہ آدمیوں کو چوہدری مقرر کیا جن میں سے ہر ایک کے ساتھ کچھ آدمی تھے، جن کی صحیح تعداد اللہ ہی کو معلوم ہے، التبہ یہ واضح ہے کہ وہ بھی ان کے ساتھ شامل تھے اور ان سب نے بھی اس کھانے کو کھایا۔
Top