سنن ابنِ ماجہ - ہبہ کا بیان - حدیث نمبر 23202
حدیث نمبر: 2558
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَاهُمْ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَكَذَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ حَدَّ الزَّانِي، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي؟قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي لَمْ أُخْبِرْكَ، ‏‏‏‏‏‏نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا الرَّجْمُ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ مَكَانَ الرَّجْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُوَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ.
یہودی اور یہودن کو سنگسار کرنا
براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا گزر ایک یہودی کے پاس سے ہوا جس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور جس کو کوڑے لگائے گئے تھے، آپ ﷺ نے ان یہودیوں کو بلایا اور پوچھا: کیا تم لوگ اپنی کتاب توریت میں زانی کی یہی حد پاتے ہو ؟ لوگوں نے عرض کیا: ہاں، پھر آپ ﷺ نے ان کے عالموں میں سے ایک شخص کو بلایا، اور اس سے پوچھا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جس نے موسیٰ پر توراۃ نازل فرمائی: کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد یہی پاتے ہو ؟ اس نے جواب دیا: نہیں، اور اگر آپ نے مجھے اللہ کی قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کو کبھی نہ بتاتا، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے، لیکن ہمارے معزز لوگوں میں کثرت سے رجم کے واقعات پیش آئے، تو جب ہم کسی معزز آدمی کو زنا کے جرم میں پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر پکڑا جانے والا معمولی آدمی ہوتا تو ہم اس پر حد جاری کرتے، پھر ہم نے لوگوں سے کہا کہ آؤ ایسی حد پر اتفاق کریں کہ جو معزز اور معمولی دونوں قسم کے آدمیوں پر ہم یکساں طور پر قائم کرسکیں، چناچہ ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کی سزا پر اتفاق کرلیا، یہ سن کر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللهم إني أول من أحيا أمرك إذ أماتوه یعنی اے اللہ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے اس حکم کو زندہ کیا ہے جسے ان لوگوں نے مردہ کردیا تھا ، آپ ﷺ نے حکم دیا اور وہ یہودی رجم کردیا گیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ٦ (١٧٠٠)، سنن ابی داود/الحدود ٢٦ (٤٤٤٧)، (تحفة الأشراف: ١٧٧١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢٨٦، ٢٩٠، ٣٠٠) (صحیح )
Top