مسند امام احمد - حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔ - حدیث نمبر 15259
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ أَوْ افْتَقَرَ إِلَيْهَا أَعْطَاهَا بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَيَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ وَكُنَّا نَعْمَلُ فِيهَا عَمَلًا شَدِيدًا وَنُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ نَهَاكُمْ عَنْ الْحَقْلِ وَقَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْهَا وَنَهَانَا عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الرَّجُلُ يَكُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنْ النَّخْلِ فَيَجِيءُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهَا بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ
حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔
اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کودے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن حضرت رافع بن خدیج ؓ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لئے نفع بخش ہوسکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی ﷺ نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگر خود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔
Top