مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن انیس کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15471
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ عَنِ أَبِيهِ قَالَ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ بَلَغَنِي أَنَّ خَالِدَ بْنَ سُفْيَانَ بْنِ نُبَيْحٍ يَجْمَعُ لِي النَّاسَ لِيَغْزُوَنِي وَهُوَ بِعُرَنَةَ فَأْتِهِ فَاقْتُلْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْعَتْهُ لِي حَتَّى أَعْرِفَهُ قَالَ إِذَا رَأَيْتَهُ وَجَدْتَ لَهُ أُقْشَعْرِيَرَةً قَالَ فَخَرَجْتُ مُتَوَشِّحًا بِسَيْفِي حَتَّى وَقَعْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ بِعُرَنَةَ مَعَ ظُعُنٍ يَرْتَادُ لَهُنَّ مَنْزِلًا وَحِينَ كَانَ وَقْتُ الْعَصْرِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ وَجَدْتُ مَا وَصَفَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأُقْشَعْرِيرَةِ فَأَقْبَلْتُ نَحْوَهُ وَخَشِيتُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ مُحَاوَلَةٌ تَشْغَلُنِي عَنْ الصَّلَاةِ فَصَلَّيْتُ وَأَنَا أَمْشِي نَحْوَهُ أُومِئُ بِرَأْسِي الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَلَمَّا انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ قَالَ مَنْ الرَّجُلُ قُلْتُ رَجُلٌ مِنْ الْعَرَبِ سَمِعَ بِكَ وَبِجَمْعِكَ لِهَذَا الرَّجُلِ فَجَاءَكَ لِهَذَا قَالَ أَجَلْ أَنَا فِي ذَلِكَ قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ شَيْئًا حَتَّى إِذَا أَمْكَنَنِي حَمَلْتُ عَلَيْهِ السَّيْفَ حَتَّى قَتَلْتُهُ ثُمَّ خَرَجْتُ وَتَرَكْتُ ظَعَائِنَهُ مُكِبَّاتٍ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنِي فَقَالَ أَفْلَحَ الْوَجْهُ قَالَ قُلْتُ قَتَلْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ ثُمَّ قَامَ مَعِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ فِي بَيْتِهِ فَأَعْطَانِي عَصًا فَقَالَ أَمْسِكْ هَذِهِ عِنْدَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُنَيْسٍ قَالَ فَخَرَجْتُ بِهَا عَلَى النَّاسِ فَقَالُوا مَا هَذِهِ الْعَصَا قَالَ قُلْتُ أَعْطَانِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَنِي أَنْ أَمْسِكَهَا قَالُوا أَوَلَا تَرْجِعُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ أَعْطَيْتَنِي هَذِهِ الْعَصَا قَالَ آيَةٌ بَيْنِي وَبَيْنَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ أَقَلَّ النَّاسِ الْمُتَخَصِّرُونَ يَوْمَئِذٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَرَنَهَا عَبْدُ اللَّهِ بِسَيْفِهِ فَلَمْ تَزَلْ مَعَهُ حَتَّى إِذَا مَاتَ أَمَرَ بِهَا فَصُبَّتْ مَعَهُ فِي كَفَنِهِ ثُمَّ دُفِنَا جَمِيعًا قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ بَعْضِ وَلَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى خَالِدِ بْنِ سُفْيَانَ بْنِ نُبَيْحٍ الْهُذَلِيِّ لِيَقْتُلَهُ وَكَانَ يُجَمِّعُ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ بِعُرَنَةَ وَهُوَ فِي ظَهْرٍ لَهُ وَقَدْ دَخَلَ وَقْتُ الْعَصْرِ فَخِفْتُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ مُحَاوَلَةٌ تَشْغَلُنِي عَنْ الصَّلَاةِ قَالَ فَصَلَّيْتُ وَأَنَا أَمْشِي أُومِئُ إِيمَاءً فَلَمَّا انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ قُلْتُ كَذَا وَكَذَا حَتَّى ذَكَرَ الْحَدِيثَ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِقَتْلِهِ إِيَّاهُ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت عبداللہ بن انیس کی حدیثیں۔
حضرت عبداللہ بن انیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ مجھ معلوم ہوا ہے کہ خالد بن سفیان بن نبی ﷺ ح مجھ سے جنگ کرنے کے لے لوگوں کو جمع کر رہا ہے اس وقت وہ بطحن عرنہ میں ہے اس کے پاس جا کر اسے قتل کر آؤ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اس کی کوئی علامت بتا دیجیے تاکہ میں اس کو پہچان سکوں نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اسے دیکھو گے تو اس کے جسم کے بال کھڑے ہوئے محسوس ہوں گے چناچہ میں اپنی تلوار لے کر نکل کر کھڑا ہوا اور عصر کے وقت جبکہ وہ ابھی بطن عرنہ میں ہی اپنی عورتوں کے ساتھ جو ان کے لئے سفر کو آسان بناتی تھیں میں نے اسے جالیا۔ میں نے اسے دیکھا تو نبی ﷺ کا بیان کردہ وصف اس میں پا لیا میں اس کی طرف چل پڑا پھر میں نے سوچا کہ کہیں میرے اور اس کے درمیان بات چیت شروع نہ ہوجائے تو پھر نماز عصر فوت ہوجائے گی چناچہ میں چلتے چلتے اشارے سے رکوع سجدہ کرکے نماز پڑھ لی جب میں اس کے پاس پہنچا تو وہ کہنے لگا کہ کون صاحب ہیں میں نے کہا اہل عرب میں سے ایک آدمی جس نے آپ کے بارے میں اور اس شخص نبی ﷺ کے لئے لشکر جمع کرنے کے بارے سنا ہے تو آپ کے پاس آگیا اس نے کہا بہت اچھا میں اسی مقصد میں لگا ہوا ہوں میں اس کے ساتھ تھوڑی دور تک چلا جب اس پر قابو پالیا تو اس پر اپنی تلوار اٹھائی یہاں تک کہ اسے قتل کردیا۔ پھر میں وہاں سے نکلا اور میں نے اس کی عورتوں کو اس پر جھکا ہوا چھوڑ دیا جب نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا یہ چہرہ کامیاب ہوگیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے سے قتل کردیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو پھر نبی ﷺ میرے ساتھ اٹھے اور اپنے گھر میں داخل ہوئے وہاں سے ایک عصا لاکر مجھے دیا نبی ﷺ نے فرمایا عبداللہ بن انیس اسے اپنے پاس سنبھال کر رکھو میں وہ لاٹھی لے کر نکلا تو لوگ مجھے روک کر پوچھنے لگے یہ لاٹھی کیسی ہے میں نے بتایا کہ یہ نبی ﷺ نے مجھ کو دی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں وہ لاٹھی سنبھال کر رکھو لوگوں نے کہا تم جا کر نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھو تو سہی چناچہ میں واپس آکر نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ آپ نے مجھے یہ لاٹھی کسی نیت سے دی ہے نبی ﷺ نے فرمایا یہ قیامت کے دن میرے اور تمہارے درمیان علامت ہوگی اس دن بہت کم لوگوں کے پاس لاٹھی ہوگی۔ چناچہ حضرت عبداللہ بن انیس نے اپنی تلوار کے ساتھ لگالیا اور وہ ہمیشہ ان کے پاس رہی جب ان کے انتقال کا وقت ہوگیا تو ان کے حکم پر وہ ان کے ساتھ کفن میں شامل کردی اور ہم سب نے مل کر انہیں سپرد خاک کردیا۔ حضرت عبداللہ بن انیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ مجھ معلوم ہوا ہے کہ خالد بن سفیان بن نبی ﷺ مجھ سے جنگ کرنے کے لے لوگوں کو جمع کر رہا ہے اس وقت وہ بطحن عرنہ میں ہے اس کے پاس جا کر اسے قتل کر آؤ چناچہ میں اپنی تلوار لے کر نکل کر کھڑا ہوا اور عصر کے وقت جبکہ وہ ابھی بطن عرنہ میں تھا جالیا۔ پھر میں نے سوچا کہ کہیں میرے اور اس کے درمیان بات چیت شروع نہ ہوجائے تو پھر نماز عصر فوت ہوجائے گی چناچہ میں چلتے چلتے اشارے سے رکوع سجدہ کرکے نماز پڑھ لی جب میں اس کے پاس پہنچا تو۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
Top