مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1834
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ خَالِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى بَلَّ دَمْعُهُ وَقَالَ مَرَّةً دُمُوعُهُ الْحَصَى قُلْنَا يَا أَبَا الْعَبَّاسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ قَالَ سُفْيَانُ يَعْنِي هَذَى اسْتَفْهِمُوهُ فَذَهَبُوا يُعِيدُونَ عَلَيْهِ فَقَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَمَرَ بِثَلَاثٍ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أَوْصَى بِثَلَاثٍ قَالَ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَسَكَتَ سَعِيدٌ عَنْ الثَّالِثَةِ فَلَا أَدْرِي أَسَكَتَ عَنْهَا عَمْدًا وَقَالَ مَرَّةً أَوْ نَسِيَهَا و قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً وَإِمَّا أَنْ يَكُونَ تَرَكَهَا أَوْ نَسِيَهَا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ نے جمعرات کا دن یاد کرتے ہوئے کہا جمعرات کا دن کیا تھا؟ یہ کہہ کر وہ رو پڑے حتی کہ ان کے آنسوؤں سے وہاں پڑی کنکریاں تربتر ہوگئیں، ہم نے پوچھا اے ابوالعباس! جمعرات کے دن کیا ہوا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی بیماری میں اضافہ ہوگیا تھا، اس موقع پر نبی ﷺ نے فرمایا تھا، میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو سکو گے، لوگوں میں اختلاف پیدا ہوگیا، حالانکہ نبی ﷺ کی موجودگی میں یہ مناسب نہ تھا، لوگ کہنے لگے کہ کیا ہوگیا، کیا نبی ﷺ بھی بہکی بہکی باتیں کرسکتے ہیں؟ جا کر دوبارہ پوچھ لو کہ آپ کی منشاء کیا ہے؟ چناچہ لوگ واپس آئے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اب مجھے چھوڑ دو، میں جس حالت میں ہوں، وہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف تم مجھے بلاتے ہو۔ پھر نبی ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی کہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو، آنے والے مہمانوں کا اسی طرح اکرام کرو جس طرح میں کرتا تھا اور تیسری بات پر سعید بن جبیر (رح) نے سکوت اختیار کیا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ جان بوجھ کر خاموش ہوئے تھے یا بھول گئے تھے۔
Top